اسلام آباد (آئی آر کے نیوز): قومی اسمبلی نے انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2024 منظور کر لیا، جس کے تحت آرمڈ فورسز یا سول آرمڈ فورسز کو مشکوک افراد کو بغیر مقدمہ درج کیے تین ماہ تک حراست میں رکھنے کا اختیار حاصل ہوگا۔ اپوزیشن نے بل کی منظوری کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
تفصیلات کے مطابق، قومی اسمبلی نے بل کی شق وار منظوری دی، جو حکومتی رکن سید نوید قمر کی متعارف کردہ ترامیم کی روشنی میں کثرتِ رائے سے منظور ہوا۔ اپوزیشن جماعتوں، بالخصوص پی ٹی آئی اور جے یو آئی (ف)، نے بل کو عجلت میں منظور کرنے پر اعتراض اٹھایا۔
عالیہ حمزہ کا اعتراض
پاکستان تحریک انصاف کی رکن عالیہ حمزہ نے کہا کہ "یہ بل 11 اگست کو پیش کیا گیا ہے، اتنی جلدی میں اسے منظور کرنے کی کیا ضرورت تھی؟" ان کا کہنا تھا کہ اس قانون سے بنیادی انسانی حقوق متاثر ہوں گے۔
مولانا فضل الرحمٰن کی سخت مخالفت
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے بل کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون کے تحت ہر پاکستانی شہری کو مجرم تصور کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "حکومت کسی بھی شہری کو بغیر کسی الزام کے گرفتار کر سکتی ہے اور اس پر لازم ہوگا کہ وہ اپنی بے گناہی ثابت کرے۔" انہوں نے کہا کہ "ہم اس بل کو مسترد کرتے ہیں۔"
آصفہ بھٹو نے یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش کا معاملہ اٹھایا
پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی آصفہ بھٹو زرداری نے اجلاس کے دوران یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش پر حکومت سے جواب طلب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کو سبسڈی اور ریلیف کی فراہمی بند کی جا رہی ہے، حکومت وضاحت دے۔
وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ رانا تنویر حسین نے جواب میں کہا کہ رائٹ سائزنگ پالیسی کے تحت یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے مستقل ملازمین کو ایڈجسٹ کیا جائے گا اور بیشتر معاملات طے پا چکے ہیں۔
سرکاری رہائش گاہوں پر بڑے پیمانے پر قبضوں کا انکشاف
قومی اسمبلی کو جمع کرائے گئے تحریری جواب میں وفاقی وزیر ہاؤسنگ ریاض پیرزادہ نے بتایا کہ اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں ہزاروں سرکاری رہائش گاہوں پر غیر قانونی قبضے موجود ہیں۔
رپورٹ کے مطابق:
اسلام آباد و لاہور میں 742 سرکاری مکانات کو خالی کرایا جا چکا ہے۔
کراچی میں اس وقت 3,500 سرکاری مکانات پر غیر قانونی قابضین موجود ہیں۔
سال 2019 سے اب تک کراچی میں 700 رہائش گاہیں خالی کرائی جا چکی ہیں۔
قبضہ مافیا سے 4 کروڑ روپے وصول کیے جا چکے ہیں، اور روزانہ 10 سے 15 مکانات خالی کرائے جا رہے ہیں۔
وفاقی کابینہ نے 26 اپریل 2024 کو تمام سرکاری رہائش گاہوں کو قابضین سے خالی کرانے کی ہدایت دی تھی، جس پر عملدرآمد جاری ہے۔