پی ٹی آئی کا احتجاج؛ ریحانہ ڈار سمیت کئی گرفتاریاں

 تحریک انصاف کی رہنما ریحانہ ڈار کو گرفتار کے بعد قیدیوں کی وین میں ڈالا جارہا ہے— فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد (آئی آر کے نیوز): پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے دعویٰ کیا ہے کہ چیئرمین عمران خان کی رہائی کے لیے شروع کی جانے والی ملک گیر احتجاجی تحریک کے ابتدائی مرحلے میں ہی پارٹی کے ایک مرکزی رہنما اور درجنوں کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی کے مطابق عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں گرفتاری کو دو برس مکمل ہونے کے موقع پر آج احتجاج اپنے "عروج" پر پہنچنا تھا، تاہم حکومتی کریک ڈاؤن نے تحریک کے آغاز پر ہی رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں۔ عمران خان اس وقت 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں جبکہ ان پر 9 مئی 2023 کے پرتشدد واقعات سمیت دیگر مقدمات بھی زیر سماعت ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ پانچ اگست سے شروع ہونے والی تحریک کو ’’آخری کال‘‘ نہ سمجھا جائے، یہ احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ’’جعلی حکومت‘‘ کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔

پارٹی نے الزام عائد کیا ہے کہ پنجاب پولیس نے نہ صرف مظاہرین پر تشدد کیا بلکہ پی ٹی آئی کی بزرگ رہنما ریحانہ ڈار کو بھی بدسلوکی کا نشانہ بنایا۔ پارٹی کے آفیشل ’ایکس‘ (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ سے جاری ویڈیو میں ریحانہ ڈار کو پولیس اہلکاروں کی جانب سے زبردستی وین میں بٹھاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ریحانہ ڈار 2024 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ آصف کے خلاف سیالکوٹ سے انتخاب لڑ چکی ہیں۔

پی ٹی آئی نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز اور آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام لگایا کہ دونوں اخلاقی حدود پار کر چکے ہیں اور سیاسی انتقام کی نئی تاریخ رقم کر رہے ہیں۔

ادھر پی ٹی آئی بہاولپور کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے مطابق بلوچستان کے ضلع کوہلو میں بھی احتجاج کے دوران متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا۔ سوشل میڈیا پر جاری تصاویر میں کارکنوں کو پولیس وین میں سوار ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جب کہ پولیس اہلکار لاٹھیوں سے لیس نظر آ رہے ہیں۔

پی ٹی آئی ملتان کی جانب سے بھی الزام عائد کیا گیا کہ لاہور میں احتجاج کے دوران پولیس نے جلسے پر دھاوا بولا، متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا، اور مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا گیا۔ جاری کردہ تصاویر میں ایک گاڑی کی ٹوٹی ہوئی کھڑکیاں بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔

پی ٹی آئی پنجاب میڈیا سیل کے سربراہ شیان بشیر نے بتایا کہ صرف پنجاب میں پولیس نے تقریباً 200 چھاپے مارے، متعدد کارکنوں کو گرفتار کیا گیا، جنہیں مبینہ طور پر حلف نامے جمع کرانے کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کشمیر میں بھی پارٹی کارکنوں کے گھروں پر چھاپوں کی اطلاعات ہیں۔

پی ٹی آئی نے ملک گیر احتجاج کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی قیادت جلد آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔

جدید تر اس سے پرانی