پشاور ہائیکورٹ نے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نئے اپوزیشن لیڈرز کی تقرریاں روک دیں

 جسٹس سید ارشد علی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کل تک ہم آپ کو حکم امتناع دیتے ہیں — فائل فوٹو: ڈان نیوز

پشاور (آئی آر کے نیوز): پشاور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں عمر ایوب اور شبلی فراز کو ڈی نوٹیفائی کیے جانے کے خلاف درخواستوں پر اہم حکم جاری کرتے ہوئے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نئے اپوزیشن لیڈرز کی تقرری روک دی ہے۔ عدالت نے الیکشن کمیشن سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 15 اگست تک جواب طلب کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق، پشاور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ جسٹس ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال نے عمر ایوب اور شبلی فراز کی نااہلی کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی۔

دورانِ سماعت چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے عدالت کو بتایا کہ یہ دونوں رہنما اپوزیشن لیڈر کے اہم آئینی عہدوں پر فائز تھے۔ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ نے انہیں ڈی نوٹیفائی کرتے ہوئے ان کی نشستیں خالی قرار دے دی ہیں، جبکہ 5 اگست کو الیکشن کمیشن نے بھی نااہلی کا فیصلہ جاری کر دیا۔

بیرسٹر گوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کی بنیاد پر ان رہنماؤں کو سزا دی گئی، لیکن ان کی نااہلی غیر آئینی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر کا عہدہ آئین کے تحت دیا جاتا ہے اور اس حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے بھی موجود ہیں۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ تحریک انصاف نے 180 نشستوں پر کامیابی حاصل کی، مگر وقت گزرنے کے ساتھ اب 77 نشستیں رہ گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اب کسی دوسری جماعت کا اپوزیشن لیڈر لانے کی کوشش کر رہی ہے، جو کہ عوامی مینڈیٹ کی توہین ہے۔

عدالت نے ابتدائی دلائل سننے کے بعد عمر ایوب اور شبلی فراز کی نشستوں پر مزید کارروائی روکنے اور قومی اسمبلی و سینیٹ میں نئے اپوزیشن لیڈرز کی تقرری مؤخر کرنے کا حکم دیتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت 15 اگست تک ملتوی کر دی ہے۔

جدید تر اس سے پرانی