لاہور (آئی آر کے نیوز): معروف برطانوی جریدے ’دی اکانومسٹ‘ نے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں حالیہ پیش رفت کو واشنگٹن کی خارجہ پالیسی میں اہم تبدیلی کا اشارہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی ملاقات خطے میں ایک نئی سفارتی لہر کا آغاز تھی۔
جریدے نے اپنے تازہ تجزیاتی مضمون میں کہا ہے کہ پاکستان کی نئی سفارتی حکمت عملی میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کردار مرکزی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ امریکی حکام نہ صرف پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو تسلیم کر رہے ہیں بلکہ بھارت کی مبینہ تخریبی سرگرمیوں پر بھی سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔ اسی تناظر میں امریکہ پاکستان کو بکتر بند گاڑیاں اور نائٹ وژن آلات فراہم کرنے کے امکانات پر غور کر رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر نہ صرف امریکہ کے ساتھ تعلقات کو ازسرِ نو متوازن کر رہے ہیں بلکہ عالمی سفارت کار اور سرمایہ کار بھی ان سے براہِ راست رابطے میں ہیں۔ ان کے مضبوط داخلی کردار کے ساتھ ساتھ انہوں نے چین اور خلیجی ریاستوں سے بھی متوازن تعلقات برقرار رکھے ہیں، جس نے پاکستان کو علاقائی سیاست میں مستحکم پوزیشن دلوائی ہے۔
برطانوی جریدے نے فیلڈ مارشل کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ خطے میں پاکستان کو ایک نیا سفارتی چہرہ دے رہے ہیں۔ ان کی قیادت میں بھارت کے ساتھ کشیدہ تعلقات کے دوران عوامی مقبولیت میں اضافہ ہوا، اور انہوں نے بیرونی دباؤ کے باوجود بھارت کے خلاف مضبوط مؤقف اپنایا۔
دی اکانومسٹ نے لکھا کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو ایک مردہ معیشت قرار دیتے ہوئے اس پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیا، جبکہ پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدے کرتے ہوئے صرف 19 فیصد ٹیرف مقرر کیا۔ یہ بھی کہا گیا کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان تجارتی تعاون، فوجی سازوسامان کے تبادلے اور انسداد دہشت گردی کے شعبے میں تعاون کی بحالی پر کام جاری ہے، جو نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ مشرق وسطیٰ اور چین کے ساتھ امریکی پالیسیوں میں بڑی تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ امریکہ نے پاکستان کی داعش کے خلاف کارروائیوں کو مؤثر قرار دیا ہے اور اس نئے سفارتی انداز نے عالمی سطح پر فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو ایک مؤثر اور بااثر فوجی و سیاسی شخصیت کے طور پر متعارف کروایا ہے۔