لاہور (آئی آر کے نیوز): پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اپنے بانی عمران خان کی گرفتاری کے دو سال مکمل ہونے پر 5 اگست کو ملک گیر احتجاج کے لیے تاحال کوئی واضح حکمت عملی ترتیب دینے میں ناکام رہی ہے۔ پارٹی قیادت نے پنجاب کے تمام حلقوں میں احتجاج کی ہدایت تو جاری کر دی ہے، تاہم لاہور سمیت مختلف شہروں میں مظاہروں کے مقام اور نوعیت پر قیادت میں اختلافِ رائے برقرار ہے۔
تفصیلات کے مطابق عمران خان کی گرفتاری کو کل دو سال مکمل ہو رہے ہیں اور اس موقع پر تحریک انصاف نے ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے، مگر پارٹی تاحال اس احتجاج کی جامع اور مربوط حکمت عملی طے نہیں کر سکی۔ ذرائع کے مطابق پارٹی کی صوبائی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ نے تجویز دی ہے کہ تمام حلقوں میں الگ الگ ریلیاں نکال کر احتجاج کیا جائے، تاکہ کارکنوں کو گرفتار ہونے یا مقدمات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
لاہور میں احتجاج کے مقام کے تعین پر بھی پارٹی قیادت میں مشاورت جاری ہے، تاہم کسی حتمی فیصلے پر اتفاق نہیں ہو سکا۔ بعض رہنماؤں نے لاہور میں تمام حلقوں کی مشترکہ احتجاجی ریلی نکالنے کی تجویز دی ہے، جبکہ دیگر کا کہنا ہے کہ انفرادی سطح پر چھوٹے مظاہرے زیادہ محفوظ اور مؤثر ثابت ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق حال ہی میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اور دیگر مرکزی قائدین نے اسلام آباد سے لاہور تک سفر کے دوران احتجاجی حکمت عملی پر مشاورت کی تھی، جس میں یہ تجویز بھی سامنے آئی تھی کہ احتجاج کو نوے دن کے لیے مؤخر کر دیا جائے۔ تاہم اس کے برعکس پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ نے سوشل میڈیا پر پیغام جاری کرتے ہوئے پنجاب بھر میں احتجاج کا واضح اعلان کر دیا۔
تحریک انصاف کے اندرونی ذرائع کے مطابق گرفتاریوں کے خدشات اور ممکنہ کریک ڈاؤن کے پیش نظر احتجاج کو محدود رکھنے یا اس کی نوعیت پر احتیاط برتنے کی تجویز زیر غور ہے، تاہم حتمی فیصلہ پارٹی قیادت کی آئندہ چند گھنٹوں میں مشاورت کے بعد متوقع ہے۔