پاک-امریکہ تجارتی معاہدے کی مزید تفصیلات

 

اسلام آباد (آئی آر کے نیوز): اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پاکستان اور امریکہ کے درمیان طے پانے والے نئے تجارتی معاہدے کی اہم تفصیلات منظر عام پر آ گئیں۔ وزارت تجارت کی جانب سے معاہدے کے نکات ایوان میں پیش کیے گئے، جن کے مطابق دونوں ممالک نے تجارت کو فروغ دینے کے لیے متعدد اہم اقدامات پر اتفاق کیا ہے۔

وزارت تجارت کے مطابق امریکہ نے معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے۔ معاہدے کے تحت امریکہ نے تانبا، لوہا، فولاد اور ایلومینیئم کی درآمد پر 50 فیصد ٹیکس عائد کیا ہے، تاہم ریفائن شدہ تانبا کو اس ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔

وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ ریفائن تانبا کی برآمد پاکستان کے لیے سودمند ثابت ہوگی، کیونکہ پاکستان دنیا بھر میں تانبے کے بڑے ذخائر رکھنے والے پانچویں نمبر کا ملک ہے۔ حکومت پاکستان عالمی سطح پر ملک کو ایک بااعتماد معدنیاتی سپلائر کے طور پر متعارف کرانے کے لیے کوشاں ہے۔

اس حوالے سے وزارت تجارت نے بتایا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے قائم ورکنگ گروپ اور وزیر خزانہ کی زیر صدارت اسٹیرنگ کمیٹی نے امریکی حکام سے تفصیلی بات چیت کی ہے۔ اسٹیرنگ کمیٹی نے تین نکاتی حکمت عملی ترتیب دی ہے جس کا مقصد پاکستانی برآمدات پر ممکنہ منفی اثرات کو کم کرنا ہے۔

مزید برآں، وزارت تجارت نے بتایا کہ پاکستان، امریکہ کے ساتھ تجارتی خسارہ کم کرنے کے لیے درآمدات میں اضافے کی پالیسی اپنائے گا۔ دونوں ممالک کی حکومتیں مصنوعات پر ٹیکسز کے حوالے سے بات چیت کریں گی تاکہ پاکستانی مصنوعات کو امریکی منڈیوں تک بہتر رسائی حاصل ہو سکے۔

وزارت تجارت کے مطابق غیر محصولاتی رکاوٹوں کا بھی جائزہ لیا جائے گا، جنہیں ختم یا نرم کرنے پر کام کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان ایک فریم ورک پر اتفاق ہو چکا ہے، اور امریکہ نے پاکستانی برآمدات پر عائد ٹیکس کو 29 فیصد سے کم کر کے 19 فیصد کر دیا ہے۔

معاہدے کو دونوں ممالک کے درمیان معاشی تعلقات میں اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔

جدید تر اس سے پرانی