ماہ رنگ بلوچ کے خلاف بغاوت کے مقدمے میں ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

 Photo: AFP

کراچی (آئی آر کے نیوز): کراچی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے بلوچستان میں جیل میں موجود بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی رہنما ماہ رنگ بلوچ کے خلاف بغاوت کے مقدمے میں ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔

تفصیلات کے مطابق مقدمے کے تفتیشی افسر نے چالان جمع کرواتے ہوئے ڈاکٹر ماہ رنگ کا نام کالم نمبر 2 میں ڈال دیا اور انہیں ’مفرور‘ قرار دیا ہے۔

انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر 5 کے جج نے ناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری کرتے ہوئے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ ڈاکٹر ماہ رنگ کو گرفتار کر کے 5 ستمبر کو عدالت میں پیش کیا جائے۔

تفتیشی افسر نے رپورٹ میں کہا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ پر پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعات 124-اے (بغاوت)، 148 (مہلک ہتھیاروں سے بلوہ)، 149 (غیرقانونی اجتماع)، 153-اے (مختلف گروہوں میں دشمنی کو ہوا دینا)، 500 (ہتکِ عزت) اور انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 7 (دہشت گردی) کے تحت الزامات عائد ہیں۔

بی وائی سی رہنما کے وکیل کے مطابق ان کی مؤکلہ اس وقت کوئٹہ میں ایک اور مقدمے میں پولیس ریمانڈ پر ہیں، تاہم اس اقدام کو ان کی حراست طویل کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔

ڈاکٹر ماہ رنگ کے وکیل جبران ناصر کا کہنا ہے کہ جیسے ہی ان کا جسمانی ریمانڈ کوئٹہ میں ختم ہوگا، انہیں کراچی منتقل کر کے مزید حراست میں رکھا جائے گا۔

انہوں نے ایک فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ کراچی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری کرکے 5 ستمبر تک گرفتار کرکے پیش کرنے کا حم دیا ہے، بالکل اسی دن جب ان کا اے ٹی سی کوئٹہ کی جانب سے دیا گیا موجودہ ریمانڈ ختم ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ متعلقہ ایف آئی آر تھانہ قائدآباد میں شہری کی مدعیت میں مختلف دفعات، بشمول بغاوت (124-اے) کے تحت درج کی گئی تھی، حالاں کہ یہ دفعہ اب پاکستان پینل کوڈ کا حصہ نہیں رہی، کیوں کہ لاہور ہائی کورٹ نے اسے آئین سے متصادم قرار دے کر کالعدم کر دیا تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ایف آئی آر اکتوبر 2024 میں درج ہوئی تھی، لیکن جس وقت مبینہ واقعہ ہوا، ڈاکٹر ماہ رنگ اس مقام سے میلوں دور ڈی ایچ اے میں وکلا کے چیمبر میں بطور مہمان موجود تھیں، جہاں کئی عینی شاہدین اور سی سی ٹی وی فوٹیج بھی ان کی موجودگی کی تصدیق کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اس ایف آئی آر کو کالعدم قرار دینے کے لیے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، جس نے (آئینی بینچز کی تشکیل سے پہلے) گرفتاری پر حکمِ امتناع دے دیا تھا، تاہم آئینی بنچز بننے کے بعد یہ درخواست بھی دیگر تمام درخواستوں کی طرح ریاستی خلاف ورزیوں کو چیلنج کرنے والے مقدمات کے ساتھ اسی انجام کو پہنچی۔

انہوں نے کہا کہ 18 مارچ 2025 کو ہائی کورٹ نے درخواست صرف تفتیشی افسر کے زبانی بیان پر نمٹا دی کہ چالان ٹرائل کورٹ میں جمع کرا دیا گیا ہے، اور ماہ رنگ کو وہاں سے ریلیف لینا چاہئے، جب کہ حقیقت میں اس وقت کوئی چالان جمع ہی نہیں ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف ایک درخواست سپریم کورٹ میں زیرِ التوا ہے اور یہ معلوم نہیں کہ وہ کب سماعت کے لیے مقرر ہوگی۔

جدید تر اس سے پرانی