راولپنڈی (ویب ڈیسک): بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے تصدیق کی ہے کہ ان کی اڈیالہ جیل میں اپنے بیٹوں قاسم اور سلیمان خان سے ڈیڑھ گھنٹے طویل ٹیلیفونک گفتگو کروائی گئی ہے۔ یہ بات انہوں نے اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے دوران صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں بتائی۔
تفصیلات کے مطابق، عمران خان نے مزید کہا کہ جیل انتظامیہ نے ان کے لیے روزانہ اخبارات کی فراہمی بھی بحال کر دی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان کے بیٹے صرف ان سے ملاقات کے لیے پاکستان آئیں گے، تاہم وہ سیاست یا احتجاجی تحریک کا حصہ نہیں بنیں گے۔
یاد رہے کہ ایک روز قبل عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں بتایا تھا کہ قاسم اور سلیمان خان نے پاکستانی ویزے کے لیے لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن میں درخواست دی ہے اور وہ وزارت داخلہ کی منظوری کے منتظر ہیں۔
سلیمان اورقاسم خان نے پہلی بار رواں سال مئی میں اپنے والد کی قید کے خلاف آواز بلند کی تھی۔ بعد ازاں وہ امریکا گئے جہاں انہوں نے مختلف امریکی قانون سازوں سے ملاقاتیں کیں اور اپنے والد کی رہائی کے لیے حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی۔
علیمہ خان پہلے بھی اس بات کا اظہار کر چکی ہیں کہ دونوں بیٹے پاکستان آئیں گے کیونکہ ان کے پاس نادرا کا اوورسیز پاکستانی شناختی کارڈ موجود ہے اور وہ پاکستانی شہریت رکھتے ہیں۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اگر عمران خان کے بیٹوں کو کچھ ہوا تو یہ معاملہ بین الاقوامی سطح پر اٹھے گا۔
واضح رہے کہ عمران خان اگست 2023 سے مختلف مقدمات کے تحت اڈیالہ جیل میں قید ہیں، جن میں توشہ خانہ، القادر ٹرسٹ اور 9 مئی کے واقعات سے متعلق کیسز شامل ہیں۔ اس وقت وہ 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں۔