9 مئی مقدمات؛ سزا یافتہ پی ٹی آئی رہنماؤں کا روپوش رہنے کا فیصلہ

عمر ایوب نے گرفتاری کے خدشے پر سپریم کورٹ کے احاطے میں چیف جسٹس سے ملنے سے انکار کر دیا تھا — فائل فوٹو: ڈان

اسلام آباد (آئی آر کے نیوز): پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ انسداد دہشت گردی کی عدالت سے سزا ملنے کے بعد اس وقت تک روپوش رہیں گے جب تک عدالتوں سے ضمانت یا حکمِ امتناع حاصل نہیں کر لیتے۔

تفصیلات کی رپورٹ کے مطابق، خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے بیشتر پی ٹی آئی رہنماؤں نے طے کیا ہے کہ عدالت سے ریلیف ملنے کے بعد ہی قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاسوں میں شرکت کریں گے۔

قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف عمر ایوب خان نے تصدیق کی کہ پارٹی کے تمام رہنما قانونی راستہ اپنائیں گے تاکہ عبوری ریلیف حاصل کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے وکیل بابر اعوان سے کہا ہے کہ تمام دستاویزات مکمل کریں اور مقدمہ دائر کریں۔ دیگر رہنما بھی یہی طریقہ اختیار کریں گے۔

عمر ایوب نے مزید کہا کہ ضمانت یا حکمِ امتناع حاصل ہونے تک وہ عوام میں یا اسمبلی اجلاسوں میں شرکت نہیں کریں گے۔ انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ پی ٹی آئی کے دیگر رہنما، شبلی فراز، حامد رضا، اور زرتاج گل وزیر بھی فی الحال پارلیمانی سرگرمیوں سے دور رہیں گے۔

گزشتہ ہفتے، وارنٹ گرفتاری کے باعث عمر ایوب نے سپریم کورٹ کے احاطے میں چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات سے بھی انکار کر دیا تھا۔

پی ٹی آئی کے ایم این اے عبد اللطیف پہلے ہی پشاور ہائی کورٹ سے حکمِ امتناع حاصل کر چکے ہیں۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو ان کی نااہلی اور نشست خالی قرار دینے سے روک دیا ہے۔ عدالت نے ای سی پی، اسپیکر قومی اسمبلی اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر رکھا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما اس امید میں ہیں کہ وہ بھی عبد اللطیف کی طرح عدالتوں سے ریلیف حاصل کر سکیں گے۔ یاد رہے کہ عمر ایوب سمیت متعدد پی ٹی آئی رہنماؤں کو 9 مئی 2023 کے پُرتشدد مظاہروں میں ملوث ہونے پر انسداد دہشت گردی عدالت سے 10، 10 سال قید کی سزائیں سنائی جا چکی ہیں۔

نو مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان نے ملک بھر میں شدید احتجاج کیا تھا، جس میں عسکری تنصیبات اور سرکاری املاک کو نشانہ بنایا گیا۔ فسادات کے بعد 185 کارکنان پر مقدمات قائم کیے گئے، جن میں سے 108 کو سزائیں سنائی گئیں جبکہ کچھ رہنما مقدمات سے بری بھی ہو چکے ہیں۔

پارٹی ذرائع کے مطابق، عدالتی فیصلے آنے تک پی ٹی آئی کی پارلیمانی سرگرمیاں محدود رہیں گی۔

جدید تر اس سے پرانی