چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ کی بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کی نیلامی کیخلاف کیس سننے سے معذرت

  

اسلام آباد (آئی آر کے نیوز): سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کی نیلامی کے خلاف دائر درخواست کی سماعت چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، تاہم بینچ نے کیس کی سماعت سے معذرت کرتے ہوئے معاملہ پرانے بینچ کو بھجوا دیا۔

تفصیلات کے مطابق بینچ میں جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب بھی شامل تھے۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ بہتر یہی ہوگا کہ اس اہم نوعیت کے کیس کو وہی بینچ سنے جو پہلے سے اس سے متعلق سماعت کر رہا ہے۔

سماعت کے دوران بحریہ ٹاؤن کے وکیل فاروق ایچ نائیک عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا تفصیلی فیصلہ آ چکا ہے اور بحریہ ٹاؤن کی جانب سے اس پر اضافی معروضات بھی پیش کی جائیں گی۔

عدالت نے اضافی معروضات جمع کرانے کی اجازت دیتے ہوئے کیس پرانے بینچ کے سپرد کر دیا۔ ساتھ ہی مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی۔

یاد رہے کہ 8 اگست کو سپریم کورٹ کے ایک جج نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے زین ملک کے خلاف 6 ریفرنسز زیرِ التوا ہونے کے باوجود بحریہ ٹاؤن کی 6 جائیدادوں کی نیلامی میں جلد بازی پر اعتراض اٹھایا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق احتساب عدالت کو ان ریفرنسز پر فیصلہ دینا تھا کہ اگر زین ملک کو مجرم قرار دیا جاتا ہے تو ان جائیدادوں کو ضبط کیا جائے یا نہیں۔

جسٹس نعیم اختر افغان، جو اس معاملے کی سابقہ سماعتوں کا حصہ رہے، نے ریمارکس دیے تھے کہ اگست 2020 میں نیب اور زین ملک کے درمیان پلی بارگین معاہدہ ختم کیے جانے کی درخواستوں کے بعد ریفرنسز دوبارہ ابتدائی مرحلے پر آ گئے تھے۔

سپریم کورٹ کا موجودہ بینچ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 4 اگست کے مختصر فیصلے کے خلاف دائر اپیل کی سماعت کر رہا تھا۔

جدید تر اس سے پرانی