یاسر حسین کا پاکستانی فلموں کے آئٹم نمبرز پر تنقید: "نورا فتیحی دیکھتا ہوں، اپنا معیار نیچے نہیں گرانا چاہتا"

 نورا فتیحی کا آئٹم سانگ دیکھنے کے بعد پاکستانی آئٹم سانگ کون دیکھے گا؟ یاسر حسین

کراچی (انٹرٹینمنٹ ڈیسک): معروف اداکار و ہدایتکار یاسر حسین نے پاکستانی فلموں میں شامل آئٹم نمبرز کے معیار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ان نمبرز کو پسند نہیں کرتے کیونکہ وہ نورا فتیحی کے آئٹم نمبرز دیکھتے ہیں اور پاکستانی نمبرز دیکھ کر اپنا معیار نیچے نہیں لانا چاہتے۔

یاسر حسین نے حال ہی میں دیے گئے ایک انٹرویو میں مختلف سماجی و ثقافتی موضوعات پر کھل کر اظہارِ خیال کیا۔ اپنے اسٹیج شو "منکی بزنس" میں ہم جنس پرست افراد کے لیے "گے" جیسے الفاظ کے استعمال پر ہونے والی تنقید سے متعلق یاسر حسین کا کہنا تھا کہ ایسے لوگ ہمارے معاشرے میں موجود ہیں، اور ان کے کچھ قریبی دوست بھی اسی کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں، تو اگر حقیقت کا ذکر کیا جائے تو اس پر اعتراض کیوں کیا جائے؟

یاسر حسین نے کہا، اگر ہم یہ الفاظ بولنا چھوڑ بھی دیں تو کیا یہ حقیقت ختم ہو جائے گی؟ مسئلہ یہ ہے کہ ہم خود ساختہ حدود قائم کرتے ہیں، کچھ باتوں پر خاموشی کو ہی بہتر سمجھتے ہیں، حالانکہ سچائی کو تسلیم کیے بغیر مسائل حل نہیں ہوتے۔

اداکار نے معاشرے کی منافقانہ سوچ پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ملک دنیا میں انٹرنیٹ پر فحش مواد دیکھنے میں سرفہرست ہے، لیکن یہاں اگر کوئی 'سیکس' کا لفظ استعمال کر لے تو اسے برا سمجھا جاتا ہے۔

آئٹم نمبرز سے متعلق گفتگو میں یاسر حسین نے کہا کہ مجھے پاکستانی فلموں کے آئٹم نمبرز اس لیے پسند نہیں کیونکہ ان کا معیار کمزور ہوتا ہے۔ اگر آئٹم نمبر کرنا ہے تو نورا فتیحی جیسا کریں، آدھا تیتر آدھا بٹیر نہ بنائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک طرف آئٹم نمبر بھی کرنا ہے اور دوسری طرف اسے اخلاقی حدود میں بھی رکھنا ہے، اگر معیار قائم نہیں رکھ سکتے تو بہتر ہے کہ آئٹم نمبرز نہ ہی کیے جائیں۔

واضح رہے کہ نورا فتیحی مراکشی نژاد بھارتی اداکارہ و ڈانسر ہیں جو بالی وڈ میں اپنے شاندار رقص اور آئٹم نمبرز کی بدولت شہرت رکھتی ہیں۔

جدید تر اس سے پرانی