اسلام آباد (آئی آر کے نیوز): اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے گزشتہ روز ہونے والے احتجاج کے دوران گرفتار کیے گئے 9 کارکنوں کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا، جبکہ 7 خواتین کارکنوں کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق گرفتار کارکنوں کو ڈیوٹی مجسٹریٹ شائستہ کنڈی کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں پولیس نے ان کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔ عدالت میں پیشی کے دوران وکیل صفائی نے موقف اختیار کیا کہ کارکنان کے خلاف مقدمہ سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا ہے، ان کے قبضے سے کچھ برآمد نہیں ہوا، نہ ہی انہوں نے کوئی روڈ بلاک کیا اور نہ کسی قسم کا تشدد کیا۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد 9 مرد کارکنان کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا، جبکہ 7 خواتین کارکنوں کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔ گرفتار افراد کے خلاف مقدمہ تھانہ لوہی بھیر میں درج کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کو دو سال مکمل ہونے پر 5 اگست کو ملک گیر احتجاجی تحریک کے آغاز کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں مظاہرے کیے گئے۔ پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا تھا کہ لاہور، کراچی اور دیگر شہروں میں احتجاج کے دوران پولیس کارروائیوں میں 80 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا گیا، جن میں خواتین بھی شامل تھیں۔
پارٹی کا یہ بھی کہنا تھا کہ سینئر رہنما ریحانہ ڈار کو بھی پنجاب پولیس نے لاہور میں احتجاج کے دوران حراست میں لے لیا، جس کی ویڈیوز پارٹی کے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شیئر کی گئیں۔
واضح رہے کہ عمران خان توشہ خانہ ریفرنس میں 5 اگست 2023 سے جیل میں قید ہیں۔ وہ 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں، جبکہ 9 مئی 2023 کے واقعات سمیت متعدد دیگر مقدمات بھی ان کے خلاف زیر سماعت ہیں، جن میں دہشت گردی کی دفعات شامل ہیں۔