اسلام آباد (آئی آر کے نیوز): اسلام آباد ہائیکورٹ نے بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض کی قیمتی جائیدادوں کی نیلامی کے خلاف دائر تمام درخواستیں خارج کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب) کو سات اگست کو مقررہ نیلامی کے انعقاد کی اجازت دے دی ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ جعلی بینک اکاؤنٹس اور نیشنل کرائم ایجنسی کے مقدمے میں پبلک فنڈز کی واپسی کے لیے کی جانے والی نیب کی کارروائی قانونی اور آئینی تقاضوں کے مطابق ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے چار اگست کو نیلامی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی، جس میں بحریہ ٹاؤن کی جانب سے معروف وکیل فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیے، جبکہ نیب کی نمائندگی اسپیشل پراسیکیوٹر محمد رافع مقصود نے کی۔ فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا اور بعد ازاں درخواستیں خارج کرتے ہوئے نیلامی کی راہ ہموار کر دی۔
نیب راولپنڈی کے مطابق سات اگست کو اسلام آباد کے سیکٹر جی سکس/ون میں واقع نیب دفتر میں درج ذیل جائیدادوں کی نیلامی عمل میں لائی جائے گی:
بحریہ ٹاؤن کارپوریٹ آفس نمبر دو، پارک روڈ، فیز دو، راولپنڈی
دوسرا کارپوریٹ آفس، پارک روڈ، فیز دو، راولپنڈی
روبیش مارکی اینڈ لان، بحریہ گارڈن سٹی، اسلام آباد (نزد گالف کورس)
ایرینا سینما، بحریہ ٹاؤن، فیز چار، راولپنڈی
بحریہ ٹاؤن انٹرنیشنل اکیڈمی، جیسمین اسٹریٹ، سلور اوکس روڈ، صفر ولاز ایک، راولپنڈی
سفاری کلب، فیز سفاری ولاز، راولپنڈی
نیب کا مؤقف ہے کہ یہ جائیدادیں عوامی پیسے کی وصولی کے لیے نیلام کی جا رہی ہیں، جو جعلی اکاؤنٹس کیس میں پاکستان کو ہونے والے مالی نقصان کے ازالے کے طور پر سامنے آیا ہے۔ نیب نے نیلامی میں دلچسپی رکھنے والے افراد کو ہدایت کی ہے کہ وہ پہلے سے رجسٹریشن کروائیں تاکہ نیلامی کے عمل کو شفاف اور مؤثر طریقے سے مکمل کیا جا سکے۔
واضح رہے کہ ملک ریاض پر مختلف مقدمات میں سنگین الزامات عائد ہیں اور وہ عدالتی کارروائی کا سامنا کیے بغیر بیرون ملک مقیم ہیں۔ عدالت کی جانب سے درخواستوں کے مسترد ہونے کے بعد نیلامی کا انعقاد اب قانونی طور پر ممکن ہو گیا ہے۔