جبری نقل مکانی کا اسرائیلی منصوبہ فلسطینیوں نے مسترد کردیا

 A Palestinian man walking through a devastated area of central Gaza. Photo by OCHA/Olga Cherevko

غزہ (آئی آر کے نیوز): اسرائیل کی جانب سے جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں فلسطینیوں کو ایک وسیع کیمپ میں منتقل کرنے کے منصوبے کو غزہ کے شہریوں نے سختی سے مسترد کر دیا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی منصوبے کے تحت غزہ کی بڑی آبادی کو ایک محدود علاقے میں قید کر دیا جائے گا جہاں سے انہیں باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

یہ منصوبہ اسرائیل اور حماس کے درمیان مجوزہ جنگ بندی معاہدے کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ اس کیمپ کی تعمیر جنگ بندی کے نفاذ کے ساتھ ہی شروع کی جائے گی۔

دوسری جانب فلسطینیوں نے اس منصوبے کو ایک اور ظلم قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وہ اس کے خلاف شدید مزاحمت کریں گے۔ الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے ایک فلسطینی شہری نے کہا، ’’یہ جرم ہے، گناہ ہے۔ ہم یہیں مر جائیں گے، لیکن اسرائیلی کیمپ میں نہیں جائیں گے۔‘‘ ایک اور شخص کا کہنا تھا، ہم رفح کی طرف نہیں جائیں گے، ہم بار بار بے گھر ہونے سے تنگ آ چکے ہیں۔

اس منصوبے کو عالمی سطح پر بھی شدید تنقید کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ سمیت کئی بین الاقوامی ادارے اس اقدام کو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دے چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ نہ صرف فلسطینیوں کو جبری قید میں ڈالنے کے مترادف ہے بلکہ ایک انسانی المیے کو مزید سنگین کر دے گا۔

واضح رہے کہ غزہ کے لاکھوں باشندے پہلے ہی اسرائیلی بمباری، ناکہ بندی اور بنیادی سہولیات کی شدید قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔ موجودہ حالات میں اس نئی جبری نقل مکانی کا منصوبہ ان کے لیے ایک اور تباہ کن سانحے کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔

جدید تر اس سے پرانی