چیف جسٹس کی سربراہی میں اجلاس، لاپتا افراد کے معاملے پر سمجھوتہ نہ کرنے اور گہری تشویش کا اظہار

 

اسلام آباد (آئی آر کے نیوز): چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کا اہم اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں ملک میں لاپتا افراد کے بڑھتے ہوئے مسئلے پر گہری تشویش ظاہر کی گئی اور اس حوالے سے عدلیہ کے کردار پر زور دیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق اجلاس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل سمیت ملک کی تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان نے شرکت کی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس سردار سرفراز ڈوگر، لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم، سندھ، بلوچستان اور پشاور ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان بھی اجلاس میں شریک تھے۔

اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا کہ عدالتی پالیسی ساز کمیٹی لاپتا افراد کے مسئلے کو بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی سمجھتی ہے، اور واضح کیا گیا کہ عدلیہ اس معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ کمیٹی نے اس معاملے پر ادارہ جاتی ردعمل کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو لاپتا افراد کے معاملے پر انتظامیہ کے تحفظات کا بھی جائزہ لے گی۔

اجلاس میں جوڈیشل افسران کو بیرونی مداخلت سے محفوظ رکھنے کے لیے اقدامات کا اعلان کیا گیا۔ اس مقصد کے لیے تمام ہائی کورٹس میں ایک حفاظتی ڈھانچے کے قیام کی منظوری دی گئی ہے تاکہ جوڈیشل افسران کو آزادانہ فیصلے کرنے کے لیے سازگار ماحول فراہم کیا جا سکے۔ اگر کسی بھی افسر کو بیرونی دباؤ یا مداخلت کا سامنا ہو تو وہ اپنی شکایت مقررہ فورم پر درج کرا سکے گا، اور ان شکایات کو مقررہ وقت میں نمٹایا جائے گا۔

کمیٹی نے تجارتی تنازعات کے فوری حل کے لیے "کمرشل لیٹیگیشن کوریڈور" کے قیام کی منظوری بھی دی۔ اسی طرح، انصاف کی تیز تر فراہمی کے لیے کچھ اضلاع میں "ڈبل ڈاکٹ کورٹ ریجیم" کو آزمائشی بنیادوں پر متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

مالیاتی اور ٹیکس سے متعلق آئینی درخواستوں کی مؤثر سماعت کو یقینی بنانے کے لیے طے پایا کہ ایسی درخواستیں ہائی کورٹس کے ڈویژن بینچز کے ذریعے سنی جائیں گی۔ فوجداری مقدمات کے التوا کو کم کرنے کے لیے ماڈل کریمنل ٹرائل کورٹس کے فریم ورک کی بھی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں ضلعی عدلیہ میں یکسانیت اور اعلیٰ معیار قائم کرنے کے لیے جسٹس (ر) رحمت حسین کی سربراہی میں ایک نئی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جس میں ہائی کورٹس کے رجسٹرارز اور فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے ڈائریکٹر جنرل شامل ہوں گے۔

قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے ججوں کی تقرری کے لیے وکلا کی اہلیت جانچنے کے لیے "پروفیشنل ایکسیلنس انڈیکس" تیار کرنے کی بھی منظوری دی۔ اجلاس میں پنجاب پولیس کے سربراہ کی جانب سے اصلاحاتی منصوبوں پر دی گئی تفصیلی بریفنگ کو سراہا گیا۔

قیدیوں اور سرکاری گواہوں کی عدالت میں حاضری کے لیے ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی کے قواعد و ضوابط (ایس او پیز) جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جبکہ جوڈیشل اکیڈمیز پولیس افسران کے لیے خصوصی تربیتی سیشنز کا اہتمام کریں گی۔

اجلاس میں ملک بھر میں عدالتی نظام کو مزید شفاف، مؤثر اور عوام دوست بنانے کے لیے مختلف اصلاحاتی تجاویز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

جدید تر اس سے پرانی