واشنگٹن (آئی آر کے نیوز): اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرتے ہوئے اس حوالے سے نوبیل کمیٹی کو باضابطہ خط بھی ارسال کردیا ہے۔
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر سے ملاقات کے دوران وہ خط بھی ان کے حوالے کیا جو انہوں نے بطور نامزدگی کمیٹی کو بھیجا تھا۔ اس موقع پر صدر ٹرمپ نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے نیتن یاہو کا شکریہ ادا کیا۔
نیتن یاہو نے عشائیے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "ہم یہاں موجود ہیں اور یہ وہ وقت ہے جب ایک کے بعد دوسرے خطے میں امن قائم کیا جا رہا ہے"۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو اس سے قبل بھی ان کے حامی اور ریپبلکن پارٹی کے ارکان متعدد بار نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کر چکے ہیں۔ ٹرمپ کئی بار اس بات پر ناراضی ظاہر کر چکے ہیں کہ انہیں تاحال یہ بین الاقوامی اعزاز نہیں دیا گیا۔
سابق صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ بھارت و پاکستان اور سربیا و کوسووو کے درمیان ثالثی کے علاوہ مصر و ایتھوپیا کے تعلقات میں بہتری، اور اسرائیل و عرب ممالک کے درمیان معاہدہ ابراہیمی بھی ان کی سفارتی کامیابیوں کا حصہ ہیں، جنہیں نوبیل کمیٹی نے نظرانداز کیا۔
ٹرمپ نے خود کو ایک "امن قائم کرنے والے" رہنما کے طور پر پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اگر دوبارہ اقتدار میں آئے تو یوکرین اور غزہ کے جاری تنازعات کو ختم کر دیں گے، تاہم ان کی واپسی کے بعد بھی تاحال ان دونوں محاذوں پر جنگ جاری ہے۔