اسلام آباد (کورٹ رپورٹر): اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی، صحت اور وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت کی جانب سے جواب داخل نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کا عندیہ دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست پر سماعت کی، جس میں درخواست گزار کی جانب سے وکیل عمران شفیق عدالت میں پیش ہوئے، جب کہ وفاق کی نمائندگی ایڈیشنل اٹارنی جنرل راشد حفیظ اور دیگر حکام نے کی۔
سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا کہ امریکی عدالت میں معاونت سے انکار کی وجوہات سے متعلق وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کی گئی تھی، جو تاحال پیش نہیں کی گئی۔ عدالت نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر رپورٹ جمع نہ کرائی گئی تو پوری وفاقی کابینہ کو طلب کیا جائے گا، بلکہ توہینِ عدالت کی کارروائی وزیر اعظم تک بھی جا سکتی ہے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کا کہنا تھا کہ جون میں عدالت نے وفاق کو جواب دینے کا حکم دیا تھا، لیکن اس کے باوجود رپورٹ جمع نہیں کرائی گئی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے ایک ہفتے کی مہلت کی درخواست کی گئی، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ آئندہ ہفتے سے میری سالانہ تعطیلات شروع ہو رہی ہیں، تاہم عدالت نے نرمی دکھاتے ہوئے مہلت منظور کر لی اور سماعت 21 جولائی تک ملتوی کر دی۔
دورانِ سماعت، درخواست گزار کے وکیل عمران شفیق نے وزیراعظم اور وفاقی کابینہ سے ملاقات کے لیے متفرق درخواست بھی دائر کی، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ فوزیہ صدیقی وزیراعظم سے مل کر کیا چاہتی ہیں؟ کیا وزیراعظم کو اس اہم معاملے کا علم نہیں؟
یاد رہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کئی سال سے امریکی حراست میں ہیں، اور ان کی بہن فوزیہ صدیقی ان کی رہائی کے لیے مسلسل قانونی جنگ لڑ رہی ہیں۔ عدالت کے حالیہ ریمارکس نے ایک بار پھر اس مقدمے کو قومی توجہ کا مرکز بنا دیا ہے۔