صنعاء (آئی آر کے نیوز): یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ ایک بار پھر شدت اختیار کر گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پیر کے روز حوثیوں کے حملے میں لائبیریا کے پرچم بردار اور یونانی کمپنی کے زیر انتظام مال بردار جہاز "ایٹرنٹی سی" کو سمندر میں نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں جہاز پر سوار عملے کے 4 ارکان جان کی بازی ہار گئے۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جہاز میں مجموعی طور پر 22 افراد سوار تھے، جن میں 21 فلپائنی اور ایک روسی باشندہ شامل تھا۔ حملہ سمندری ڈرونز اور راکٹوں کے ذریعے کیا گیا، جو کہ کئی ماہ کی نسبتاً خاموشی کے بعد صرف ایک ہی دن میں حوثیوں کی جانب سے دوسرا بڑا حملہ تھا۔
اگرچہ "ایٹرنٹی سی" پر حملے کی باضابطہ ذمہ داری حوثیوں نے قبول نہیں کی، تاہم اس حملے سے کچھ دیر قبل انہوں نے ایک اور بحری جہاز "میجک سیز" پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے جہاز کے ڈوبنے کی ویڈیو بھی جاری کی تھی۔ دونوں متاثرہ جہاز لائبیریا کے پرچم تلے چل رہے تھے اور یونانی کمپنیوں کے زیر انتظام تھے۔
حملے کے بعد "ایٹرنٹی سی" عملہ کھلے سمندر میں پھنس گیا۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ایک زخمی اہلکار جہاز پر ہی دم توڑ گیا جبکہ دیگر دو افراد زخمی ہوئے۔ یورپی یونین کے بحری مشن "ایسپائیڈز" کے مطابق زخمیوں کو نکالنے اور بچاؤ کی کارروائیاں جاری ہیں۔
اقوام متحدہ کی بحری تنظیم "آئی ایم او" کے سیکریٹری جنرل آرسینیو ڈومنگیز نے بحیرہ احمر میں ان حملوں کو جہاز رانی کی آزادی اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملے نہ صرف بحری تحفظ کے لیے خطرہ ہیں بلکہ پورے خطے کی سلامتی کو بھی متأثر کر رہے ہیں۔
امریکا نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ بحری تجارتی راہداریوں کو محفوظ بنانے کے لیے ضروری اقدامات جاری رکھے گا۔ تاہم جہاز کے آپریٹر "کوسموس شپ مینجمنٹ" نے اس واقعے پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
یونانی حکومت نے اس واقعے پر سعودی عرب سے سفارتی رابطے شروع کر دیے ہیں تاکہ عملے کی بحفاظت بازیابی اور علاقائی امن و سلامتی کے لیے مل کر کام کیا جا سکے۔ اس مقصد کے لیے یونانی سیکیورٹی کمپنی "دیالوس" سمیت دو بین الاقوامی ادارے بھی ریسکیو مشن میں شامل ہیں۔
واضح رہے کہ 2023 کے بعد سے بحیرہ احمر میں حوثی حملوں کے باعث تجارتی ٹریفک میں نمایاں کمی آئی ہے۔ حوثی قیادت کا دعویٰ ہے کہ وہ فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے طور پر مغربی ملکوں اور اسرائیل سے وابستہ سمندری جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
جون 2024 کے بعد پیش آنے والا یہ پہلا مہلک حملہ ہے جس میں جہاز کا عملہ ہلاک ہوا، اور مرنے والوں کی مجموعی تعداد اب 8 ہو چکی ہے۔ حوثیوں کی جانب سے جاری ویڈیو میں حملے، دھماکوں اور جہاز کے ڈوبنے کے مناظر شامل ہیں، تاہم رائٹرز نے ویڈیو کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی۔