پی ٹی آئی کے قید رہنماؤں کا عمران خان کو خط، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات پر زور

PTI leaders Yasmin Rashid (from left), Ejaz Chaudhary and Shah Mahmood Qureshi. — Punjab Assembly/Senate of Pakistan/AFP

لاہور (آئی آر کے نیوز): پاکستان تحریک انصاف کے جیل میں قید سینئر رہنماؤں نے چیئرمین عمران خان کو ایک اہم خط لکھ کر مشورہ دیا ہے کہ موجودہ سنگین سیاسی بحران سے نکلنے کے لیے صرف اسٹیبلشمنٹ سے نہیں بلکہ سیاسی قیادت سے بھی مذاکرات کی راہ اپنائی جائے۔

رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ ملکی استحکام اور جمہوری عمل کی بحالی کے لیے بامعنی سیاسی مکالمہ ناگزیر ہے۔

تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی، سینیٹر اعجاز احمد چوہدری، ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ اور میاں محمود الرشید کی جانب سے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل سے منگل کے روز چیئرمین کو تحریر کردہ خط میں اس مؤقف کا اظہار کیا گیا کہ حکومتِ وقت، جو مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں قائم ہے، کے ساتھ براہ راست سیاسی مذاکرات کیے جائیں۔

قید رہنماؤں کا کہنا ہے کہ سیاسی قیادت کے درمیان براہ راست بات چیت کا آغاز ضروری ہے، جس کے بعد اس عمل کو مقتدر قوتوں تک توسیع دی جا سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کو ترجیح دینا سیاسی عمل کو محدود کر دے گا اور بحران کا حل تلاش کرنے کے امکانات کم ہو جائیں گے۔

خط میں یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد، جو علیحدہ بیرک میں قید ہیں، کو مذاکراتی عمل میں شامل کیا جائے اور انہیں عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کی اجازت دی جائے تاکہ مذاکراتی کمیٹی کی تشکیل اور حکمتِ عملی پر مشاورت کی جا سکے۔

پی ٹی آئی رہنماؤں نے حکومت کو تنبیہ کی کہ ان کی مذاکراتی پیشکش کو غیر سنجیدہ نہ لیا جائے کیونکہ اس سے قومی سطح پر مفاہمت کے عمل کو نقصان پہنچے گا۔

واضح رہے کہ عمران خان متعدد مواقع پر یہ مؤقف دہرا چکے ہیں کہ وہ صرف ان قوتوں سے بات کریں گے جن کے پاس "اصل اختیار" ہے۔ ان کے بقول موجودہ حکومت کی جماعتیں اختیارات کی حامل نہیں ہیں۔

یہ خط ایسے وقت سامنے آیا ہے جب پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات کھل کر سامنے آ رہے ہیں، خصوصاً خیبرپختونخوا میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی حکومت کی جانب سے بجٹ منظوری عمران خان کی مشاورت کے بغیر دی گئی، جس پر پارٹی کے کئی حلقے ناراض ہیں۔

عمران خان کی بہن علیمہ خان نے بھی اس پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ پارٹی میں ’مائنس عمران‘ فارمولا نافذ کیا جا رہا ہے۔

قید رہنماؤں کے اس خط کو پارٹی کی پالیسی میں ایک ممکنہ تبدیلی کی ابتدائی کوشش تصور کیا جا رہا ہے، جو آئندہ دنوں میں مزید واضح ہو سکتی ہے۔

جدید تر اس سے پرانی