راولپنڈی (آئی آر کے نیوز): پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے پارٹی قیادت کو ہدایت دی ہے کہ دس محرم الحرام کے بعد حکومت کے خلاف عوامی تحریک کا آغاز کیا جائے۔ یہ ہدایت انہوں نے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں اپنی بہنوں سے ملاقات کے دوران دی۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن علیمہ خان نے بتایا کہ عمران خان کو تنہائی میں رکھا جا رہا ہے، ان کے قانونی اور بنیادی حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بانی کو روزانہ صرف دو گھنٹے کھلی فضا میں گزارنے کی اجازت دی جاتی ہے، کتابیں بھی فراہم نہیں کی جا رہیں۔
علیمہ خان نے بتایا کہ آج صرف 15 منٹ کی ملاقات کی اجازت ملی، جب کہ وکیل ظہیر عباس کو محض ڈیڑھ منٹ ملنے دیا گیا۔ باقی وکلاء، جن میں سلمان صفدر، سلمان اکرم راجہ اور نیاز اللہ نیازی شامل ہیں، کسی کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان کا کہنا ہے کہ انہیں جان بوجھ کر تنہائی میں رکھا جا رہا ہے تاکہ انہیں سیاست سے باہر کیا جا سکے۔ بانی نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے اثرات واضح ہو چکے ہیں، اگر عوام کے ووٹ کو چوری کر کے کہا جائے کہ ووٹ کی اہمیت نہیں، تو یہ مارشل لا ہی ہے۔
عمران خان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اگر عدلیہ کو حکومتی محکمہ بنا دیا جائے اور جج صاحبان کے ساتھ سلوک اس طرح کا ہو تو قانون کی حکمرانی کا خاتمہ ہو چکا ہے۔ ایسے ماحول میں اخلاقیات بھی دفن ہو چکی ہیں۔
علیمہ خان نے بتایا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ اسمبلیوں میں جو لوگ بیٹھے ہیں، وہ ووٹ سے منتخب نہیں ہوئے۔ میڈیا کو مکمل طور پر خاموش کر دیا گیا ہے۔ اب 27 ویں ترمیم لائی جا رہی ہے، جس سے بہتر ہے کہ ملک میں باقاعدہ بادشاہت کا اعلان کر دیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کی مزاحمت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ 26 ارکانِ اسمبلی پر پابندیاں لگا دی گئی ہیں، بہتر ہے کہ ہمارے نمائندے اسمبلی کے باہر اپنی الگ اسمبلی قائم کر لیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ عمران خان نے تحریک کے لائحہ عمل کی تفصیلات پارٹی کے وکیل سلمان اکرم راجہ کے سپرد کر دی ہیں اور پارٹی کو واضح پیغام دیا ہے کہ دس محرم کے بعد اس "غلامی کے نظام" کے خلاف فیصلہ کن تحریک شروع کی جائے۔