اسرائیلی حکومت نے ایران کے میزائل حملوں کو روکنے میں ناکامی کا غصہ غیر ملکی میڈیا پر نکال دیا، میزائل حملوں کی عکس بندی کرنے والے غیر ملکی صحافیوں کے خلاف تحقیقات کی دھمکیاں دے دیں۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے وزرا ایران کے میزائل حملوں کی عکس بندی کرنے پر غیر ملکی میڈیا پر دباؤ بڑھا رہے ہیں۔
اسرائیلی وزرا نے دھمکی دی ہے کہ سیکیورٹی ایجنسیاں ان میڈیا اداروں کے خلاف تحقیقات کریں گی۔
اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے شین بیت (داخلی خفیہ ایجنسی) کے نئے قائم مقام سربراہ کو ایک خط میں کہا کہ ’ کچھ’ غیر ملکی میڈیا ادارے’ سینسرشپ کے احکامات کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور میزائل حملوں کی جگہوں سے براہ راست نشریات کے ذریعے ایک سنگین قومی سلامتی کا جرم کر رہے ہیں۔’
بن گویر نے کہا کہ وہ شین بیت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ ’ میزائل حملوں کی نشریات کی اس لاپروا، مسلسل اور خطرناک روش کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔’
دوسری جانب اسرائیلی اپوزیشن کے رہنما یائر لاپید نے غیر ملکی میڈیا کو نشانہ بنانے پر بن گویر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل میں کام کرنے والے غیر ملکی صحافی ملک کے سینسرشپ قوانین کے تحت کام کرتے ہیں اور وہ اپنی فوٹیجز اور رپورٹس سینسز کروانے کے پابند ہوتے ہیں۔
بن گویر کے ساتھ ایک مشترکہ بیان میں انتہائی دائیں بازو کے مواصلاتی وزیر شلومو کارنی نے کہا کہ ’ اسرائیل میں کام کرنے والے غیر ملکی میڈیا ادارے سینسرشپ کی ہدایات کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔’
انہوں نے کہا کہ’ یہ نشریات اکثر میزائل حملوں کے درست مقامات، نقصان کی حد، اور بعض اوقات جائے وقوع سے حساس بصری مواد کو ظاہر کرتی ہیں۔’