
اسلام آباد (آئی آر کے نیوز): انسداد دہشت گردی عدالت نے چھٹی مرتبہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کے وارنٹ گرفتاری کردیے، علیمہ خان کی گرفتاری یا وارنٹ کی تکمیل کرانے کے لیے پولیس کی خصوصی ٹیم تشکیل دے دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے 26 نومبر 2024 کے احتجاج کے مقدمے میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کے چھٹی مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
دوسری جانب علیمہ خان کی گرفتاری یا وارنٹ کی تعمیل کرانے کے لیے پولیس کی خصوصی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے، ایس ڈی پی او سٹی اظہر شاہ ٹیم کی قیادت کریں گے، ٹیم کچھ دیر میں اڈیالہ جیل روانہ ہو گی۔
علیمہ خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک تو کورٹس کے اندر کھڑے ہیں، کل ہم آکر کہیں پر بھی بیٹھ جائیں گے، ہم اپنی جانیں دے دیں گے لیکن عمران خان کے لیے لڑیں گے، یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ سوچیں کہ ہم ڈر جائیں گے، جیلوں میں ڈالنا ہے ڈال دو۔
علیمہ خان نے کہا کہ اگر آپ کو فکر ہے کہ ہم کہیں باہر رہ کر کیسز لڑیں گے یا بانی کا پیغام دیں گے، اگر آپ ڈرتے ہیں اور ہمیں جیلوں میں ڈالیں گے تو ہم تیار ہیں۔
علیمہ خان نے کہا کہ صبح کہا گیا کہ آپ عدالت جائیں گی تو آپ کو گرفتار کر لیا جائے گا، پہلے یہ بتائیں کہ یہی کیس ہے نا کہ پی ٹی آئی کا پیغام دیا ہے، آپ عمران خان سے اتنے خوفزدہ ہیں کہ ہر حرکت سے اپنا خوف ظاہر کر رہے ہیں۔
علیمہ خان نے کہا کہ صرف پاکستان کے آگے نہیں باقی دنیا میں بھی آپ اپنا مذاق اڑا رہے ہیں، لوگوں کوبھی نظر آرہا ہے، آپ گرفتار کریں اور پھر بتائیں کہ کس چیز کے لیے عمران خان کے ایک اور فیملی ممبر کوگرفتار کیا، یہ خود پھنسے ہوئے ہیں ہمیں جیل میں ڈالیں، میری بہنیں بھی تیار ہیں وہ پیغام آپ کو دے دیں گی، اگر وہ نہیں ہوں گی تو ہمارے بچے کھڑے ہو جائیں گے، سب کو جیل میں ڈال دیں، انہوں نے کہا کہ ہم بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے یہ جنگ جاری رکھیں گے۔
واضح رہے کہ 30 اکتوبر کو گزشتہ سماعت میں اے ٹی سی راولپنڈی میں علیمہ خان کا شناختی اور پاسپورٹ بلاک ہونے سے متعلق رپورٹس پیش کردی گئی تھی۔
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی کے لیے 24 نومبر 2024کو بانی کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی سربراہی میں پی ٹی آئی کے حامیوں نے پشاور سے اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کیا تھا اور 25 نومبر کی شب وہ اسلام آباد کے قریب پہنچ گئے تھے۔