خیبر پختونخوا میں گورنر راج کا کوئی امکان نہیں، فیصل کریم کنڈی

پشاور (آئی آر کے نیوز): خیبر پختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے صوبے میں گورنر راج کے امکان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت معمول کے مطابق کام کر رہی ہے اور فی الحال اس حوالے سے کسی اقدام کی ضرورت نہیں۔

تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا میں گورنر راج کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے جمعرات کو کہا کہ اُن کی وزیراعلیٰ محمد سہیل آفریدی سے ملاقات مثبت رہی، جس میں صوبے کے مسائل، خاص طور پر ضم شدہ قبائلی اضلاع اور ان کے حقوق پر بات چیت ہوئی۔

فیصل کریم کنڈی نے ڈیرہ اسماعیل خان اور جنوبی وزیرستان کے صحافیوں سے گورنر ہاؤس میں ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال گورنر راج کا کوئی امکان نہیں کیونکہ صوبائی حکومت معمول کے مطابق کام کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں سیاسی اتحادوں اور حکمتِ عملی وجوہات کی بنا پر وزرائے اعلیٰ تبدیل کیے گئے، لیکن اس بار حکمران جماعت نے اپنے نامزد وزیراعلیٰ کو کرپشن اور نااہلی کے الزامات کے باعث ہٹایا ہے۔

گورنر نے کہا کہ سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی برطرفی کی اصل وجہ چند دنوں میں ظاہر کر دی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ فی الحال گورنر راج کا کوئی امکان نہیں اور صوبائی حکومت معمول کے مطابق کام کر رہی ہے۔

فیصل کریم کنڈی نے سابق وزیراعلیٰ کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور کے وزیراعلیٰ بننے کے بعد صوبے میں امن و امان کی صورتحال بگڑ گئی، حکومتی امور متاثر ہوئے، حتیٰ کہ یونیورسٹی کے اساتذہ بھی تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر سڑکوں پر نکل آئے۔

انہوں نے کہا کہ 18ویں آئینی ترمیم کے بعد صوبہ اپنے وسائل پیدا کرنے میں ناکام رہا ہے، جس کے باعث وہ وفاق پر انحصار کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کھیلوں کا انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے، جب کہ پشاور کا ارباب نیاز اسٹیڈیم 2017 سے تاحال نامکمل ہے۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ صوبے کی آبادی اور رقبہ دونوں بڑھ چکے ہیں، لیکن نیا این ایف سی ایوارڈ ابھی تک جاری نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا صوبہ ملک میں سب سے سستی بجلی پیدا کرتا ہے اور روزانہ 50 ہزار بیرل سے زائد تیل پیدا کرتا ہے، مگر عوام کو بجلی اور پانی کی سہولت میسر نہیں۔

گورنر کے مطابق ضم شدہ قبائلی اضلاع میں ابھی تک سول بالادستی قائم نہیں ہوئی، لہٰذا نئے وزیراعلیٰ کو اس پر توجہ دینی چاہیے۔

سابق وزیراعلیٰ کے افغان حکمرانوں سے بات کرنے کے ارادے پر ردعمل دیتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ایسے معاملات صوبوں کا نہیں بلکہ وفاق کا کام ہوتے ہیں اور یہ بات چیت وزارتِ خارجہ یا وزارتِ داخلہ کے ذریعے ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ نئے وزیراعلیٰ کو کابینہ تشکیل دینے کے لیے وقت دیا جانا چاہیے، ہمارا صوبہ دہشت گردی اور انتظامی مسائل کا شکار ہے، اس لیے ایک مختصر مگر مؤثر کابینہ تشکیل دی جانی چاہیے۔

گورنر نے مزید کہا کہ صوبہ مزید سیاسی محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

جدید تر اس سے پرانی