پنجاب کو 4 دہائیوں کے تباہ کن سیلاب کا سامنا، 15 لاکھ افراد کی نقل مکانی

 سیلاب کے باعث بپھرنے والے دریائے روای نے لاہور کے نواح میں کئی سوسائٹیز سمیت وسیع رقبے کو ڈبو دیا ہے— فوٹو: مرتضیٰ علی

لاہور (آئی آر کے نیوز): پنجاب حکومت نے حالیہ برسوں کی سب سے بڑی نقل مکانی کا سلسلہ شروع کر دیا ہے کیونکہ صوبے بھر میں سیلابی پانی سے تقریباً 14 لاکھ 60 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں اور ہیڈ تریمو پر دریائے چناب کے خطرناک حد تک بلند ہونے کا خدشہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق دریائے ستلج، راوی اور چناب میں شدید طغیانی کے باعث اب تک 17 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، یہ سیلاب گزشتہ چار دہائیوں کا بدترین سیلاب قرار دیا جا رہا ہے جس نے سیکڑوں دیہات کو تہس نہس کر دیا اور اہم اناج کی فصلیں ڈبو دیں۔

مون سون کی طوفانی بارشوں اور بھارت کی جانب سے ڈیموں سے زائد پانی چھوڑنے کے نتیجے میں تینوں دریا بپھر گئے جس کے باعث حکام نے کئی مقامات پر دریا کے کنارے توڑ دیے، اس وقت صوبے کے 1400 سے زائد دیہات سیلاب کی لپیٹ میں آچکے ہیں، حکام نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ 48 گھنٹوں میں دریائے چناب سے 7 سے 8 لاکھ کیوسک پانی گزر سکتا ہے جو بڑے پیمانے پر تباہی کا باعث بنے گا۔

نقل مکانی کا سلسلہ جھنگ، شورکوٹ، خانیوال، ملتان، مظفرگڑھ، شجاع آباد، جلالپور پیروالا اور علی پور سمیت متعدد اضلاع اور قصبوں پر محیط ہے۔

جمعہ کی نصف شب تک ہیڈ تریمو پر پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 17 ہزار 534 کیوسک ریکارڈ کیا گیا جو بڑھنے کے رجحان کے ساتھ نارمل زون میں ہے، ہیڈ مرالہ پر بہاؤ گھٹ کر ایک لاکھ 6 ہزار 496 کیوسک رہ گیا جبکہ ہیڈ خانکی اور قادر آباد پر 3 لاکھ 5 ہزار 436 کیوسک ہے۔

نارووال کے قریب دریائے راوی پر جسر کے مقام پر پانی 95 ہزار 580 کیوسک پر مستحکم ہے، مگر شاہدرہ کے مقام پر 2 لاکھ 19 ہزار 770 کیوسک کے ساتھ ’انتہائی اونچے درجے کا سیلاب‘ ریکارڈ کیا گیا ہے، پتوکی کے قریب ہیڈ بلوکی پر پانی ایک لاکھ 14 ہزار 110 کیوسک تک پہنچ چکا ہے اور بڑھنے کا رجحان جاری ہے۔

دریائے ستلج میں قصور کے قریب گنڈا سنگھ والا کے مقام پر 2 لاکھ 61 ہزار 53 کیوسک کے ساتھ ’انتہائی اونچے درجے‘ کا سیلاب ہے، بہاولنگر میں ہیڈ سلیمانکی پر ایک لاکھ 13 ہزار 124 کیوسک کے ساتھ درمیانے اور ہیڈ اسلام پر 52 ہزار 706 کیوسک کے ساتھ نچلے درجے کا سیلاب ہے، دریائے سندھ میں تربیلا ڈیم پر پانی کا اخراج ایک لاکھ 55 ہزار 400 کیوسک کے ساتھ معمول کے مطابق ہے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق تینوں دریاؤں میں شدید طغیانی سے 14 لاکھ 60 ہزار سے زائد افراد متاثر اور 1692 موضع جات زیرِ آب آ چکے ہیں، اب تک 17 اموات رپورٹ ہو چکی ہیں۔

اب تک 2 لاکھ 65 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، 355 ریلیف کیمپوں میں 1372 متاثرہ افراد مقیم ہیں اور 6 ہزار 656 کو طبی امداد فراہم کی گئی، مجموعی طور پر 90 ہزار 348 افراد اور ایک لاکھ 54 ہزار980 مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔

چناب میں 991 دیہات ڈوب گئے جبکہ سیالکوٹ میں 395، جھنگ میں 127، ملتان میں 124، چنیوٹ میں 48، گجرات میں 66، خانیوال میں 51، حافظ آباد میں 45، سرگودھا میں 41، منڈی بہاالدین میں 35 اور وزیرآباد میں 19 دیہات متاثر ہوئے۔

راوی میں نارووال کے 75، شیخوپورہ کے 4 اور ننکانہ صاحب کا ایک گاؤں زیرِ آب آیا ہے، جہاں سے 11 ہزار افراد اور 4500 مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کیے گئے۔

ستلج میں 361 دیہات متاثر ہوئے جن میں قصور کے 72، اوکاڑہ کے 86، پاکپتن کے 24، ملتان کے 27، وہاڑی کے 23، بہاولنگر کے 104 اور بہاولپور کے 25 دیہات شامل ہیں، یہاں سے ایک لاکھ 27 ہزار سے زائد افراد اور 70 ہزار مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔

 

 

 

 

جدید تر اس سے پرانی