ہماچل پردیش (ویب ڈیسک): ہندوستان کی شمالی ریاست ہماچل پردیش کے ضلع منڈی میں ایک حیران کن واقعے میں ایک کتے کی بروقت بھونکنے کی وجہ سے رات کی تاریکی میں 67 افراد کی زندگیاں محفوظ رہ گئیں۔
رپورٹ کے مطابق 30 جون کو رات ایک بجے کے قریب گاؤں سیاتھی میں شدید بارش کے باعث پہاڑی ڈھلان لڑھک گئی، جس سے کم از کم ایک درجن مکانات مٹی اور ملبے میں دب گئے۔ تاہم، پانچ ماہ کے ایک کتے نے مسلسل بھونک کر مکینوں کو خطرے سے خبردار کیا۔
گاؤں کے ایک رہائشی نریندر نے بھارتی میڈیا کو بتایا کہ میں کتے کے بھونکنے سے جاگ گیا، جب باہر نکلا تو گھر کی دیوار میں دراڑ اور پانی آتا دیکھا۔ میں نے فوراً سب کو جگایا اور گھروں سے باہر نکالا۔
کتے کی ہوشیاری سے صرف چند منٹوں بعد آنے والا تودہ گاؤں کے متعدد گھروں کو بہا لے گیا۔ بچ جانے والے 67 افراد اب نینا دیوی مندر میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ ریاستی حکومت نے ہر خاندان کو 10 ہزار روپے کی فوری امداد بھی فراہم کی ہے۔
مون سون کی تباہ کاریاں پورے خطے میں جاری
ہماچل پردیش کی ریاستی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق، 20 جون سے جاری بارشوں سے جڑے حادثات میں اب تک 78 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں 50 سے زائد اموات براہِ راست قدرتی آفات سے ہوئیں۔
صرف ضلع منڈی میں دو ہفتوں کے دوران 19 کلاؤڈ برسٹ اور 16 لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ سکھویندر سنگھ سکھو نے اس برس کی برسات کو "مثال سے بالاتر" قرار دیتے ہوئے کہا کہ "ایک ہی رات میں آٹھ سے دس کلاؤڈ برسٹ پہلے کبھی نہیں دیکھے۔"
پاکستان، نیپال اور چین بھی شدید متاثر
پاکستان میں بھی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق 26 جون سے جاری بارشوں، سیلاب اور مکان گرنے کے واقعات میں 79 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
نیپال اور چین کے سرحدی علاقوں میں بھی پہاڑی ندیوں کے طوفانی بہاؤ سے پل تباہ اور درجنوں افراد لاپتہ ہو چکے ہیں۔ چین کی سرکاری خبر ایجنسی کے مطابق جنوبی مغربی علاقوں میں طوفان ڈاناس کی آمد کی تیاری کی جا رہی ہے۔
ماہرین کا انتباہ: موسمیاتی تبدیلی بڑا خطرہ
ماہرین موسمیات اور ماحولیات نے ان بڑھتے ہوئے قدرتی آفات کو موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق گرم فضا میں نمی کی مقدار زیادہ ہونے سے بارشیں شدید اور غیر متوقع ہو جاتی ہیں، جس سے پہاڑی علاقوں میں سیلاب اور تودے گرنے کے امکانات میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔
ہمالیائی ریاستوں میں تیزی سے ہونے والی ترقیاتی سرگرمیوں اور جنگلات کی کٹائی سے بھی زمینی توازن بگڑ رہا ہے، جس کے باعث مقامی آبادی مزید خطرات کی زد میں آ گئی ہے۔
خطے کے تمام ممالک میں ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے فوری اور مربوط حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے، تاکہ انسانی جانوں کا مزید نقصان روکا جا سکے۔