ملک بھر میں طوفانی بارشوں اور ممکنہ سیلاب کے خطرات: ہائی الرٹ جاری

tribune

اسلام آباد (آئی آر کے نیوز): نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے 13 سے 17 جولائی کے دوران متوقع مون سون بارشوں کے پیشِ نظر ہائی الرٹ اور ہائیڈرولوجیکل آؤٹ لک جاری کر دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ملک کے مختلف علاقوں میں درمیانے سے شدید نوعیت کی بارشیں متوقع ہیں، جن کی شدت بحرِ عرب سے آنے والی نمی کی وجہ سے مزید بڑھ سکتی ہے۔

این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ مغربی ہواؤں کے اثرات کے باعث بڑے دریا خصوصاً دریائے سندھ، کابل، جہلم (بالائی منگلا) اور چناب میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ اس وقت تربیلا، تونسہ اور گڈو کے مقام پر دریا نچلے درجے کے سیلاب میں ہیں، جبکہ کالاباغ اور چشمہ میں درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔ تونسہ میں آئندہ دنوں میں پانی کی سطح مزید بلند ہو سکتی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دریائے سوات اور پنجکوڑہ کے ندی نالوں میں بھی طغیانی کی پیش گوئی ہے، جبکہ بلوچستان کے شمال مشرقی اضلاع جھل مگسی، سبی، قلعہ سیف اللہ، ژوب اور موسیٰ خیل میں بارشوں کے باعث ندی نالوں میں تیز بہاؤ کی توقع ہے۔ جنوبی بلوچستان کے اضلاع خضدار، آواران، لسبیلہ اور قلات میں بھی مقامی سطح پر سیلاب آ سکتا ہے۔

پانی ذخیرہ کرنے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس وقت تربیلا ڈیم 74 فیصد اور منگلا ڈیم 44 فیصد بھر چکا ہے۔

این ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ دریاؤں اور ندی نالوں کے کنارے رہنے والے افراد پانی کی سطح میں اچانک اضافے کے لیے محتاط رہیں، خاص طور پر رات کے وقت شدید بارشوں کے دوران محفوظ راستوں کی نشاندہی ضروری ہے۔

عوام کو مشورہ دیا گیا ہے کہ ضروری گھریلو اشیاء، گاڑیاں اور مویشی بلند مقامات پر منتقل کریں، جبکہ کم از کم تین سے پانچ روز کے لیے خوراک، پانی اور ادویات پر مشتمل ہنگامی کٹ تیار رکھیں۔

ضلعی انتظامیہ، خصوصاً شمال مشرقی اور وسطی پنجاب میں، ممکنہ بارشوں سے جمع ہونے والے پانی کو نکالنے کے لیے مشینری تیار رکھے۔

این ڈی ایم اے نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سیلاب سے متعلق سرکاری اطلاعات کے لیے ٹیلی ویژن، ریڈیو، موبائل پیغامات اور این ڈی ایم اے کی موبائل ایپ پر نظر رکھیں۔ ساتھ ہی شہریوں کو یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ وہ کمزور پلوں، کاز ویز اور پانی سے بھرے راستوں کو عبور نہ کریں۔

اتھارٹی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ صورتِ حال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے اور تمام متعلقہ اداروں سے رابطے میں ہے تاکہ بروقت اقدامات کیے جا سکیں۔

جدید تر اس سے پرانی