کراچی (آئی آر کے نیوز): کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) نے سیلز ٹیکس ایکٹ کی شق 37 اے اور 37 بی کو کاروبار دشمن قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ شقیں فوری طور پر ختم نہ کی گئیں تو ملک گیر ہڑتال کی جائے گی۔
صدر جاوید بلوانی نے کہا ہے کہ احتجاج اُس وقت تک جاری رہے گا جب تک یہ ’سخت گیر‘ قوانین مکمل طور پر واپس نہیں لیے جاتے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جاوید بلوانی نے کہا کہ چیمبر ساتوں صنعتی ایسوسی ایشنز کے ساتھ مل کر ان شقوں کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل پر کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملک بھر کے تمام چیمبرز اس احتجاج میں شریک ہوں تو کراچی چیمبر ملک گیر ہڑتال کی حمایت کرے گا۔
بلوانی نے انکشاف کیا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے شق 37 اے پر عمل درآمد کے لیے معیاری طریقہ کار (ایس او پیز) تیار کرنے کی بات کی گئی تھی، تاہم کراچی چیمبر نے انہیں مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ان شقوں کو مکمل طور پر ختم کیا جائے، یہی کاروباری برادری کا واحد مطالبہ ہے۔
جاوید بلوانی نے ایف بی آر کو حاصل گرفتاری کے وسیع اختیارات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ اختیارات پاکستان کی کاروبار دوست حیثیت کو شدید نقصان پہنچا رہے ہیں اور ملک میں سرمایہ کاری کے لیے خوف کی فضا پیدا کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی صرف 40 فیصد معیشت دستاویزی ہے، اس میں سے بمشکل 2 فیصد لوگ کرپشن میں ملوث ہو سکتے ہیں، مگر نئے قوانین کے ذریعے 98 فیصد ایماندار ٹیکس دہندگان کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شق 37 اے اور 37 بی ایسی دفعات ہیں جو کاروباری افراد پر نفسیاتی دباؤ ڈال رہی ہیں، اس سے قانونی طور پر ٹیکس دینے والے بھی خوف زدہ ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ان شقوں کو ختم کرے اور اصل ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائی کرے۔
چیئرمین بزنس مین گروپ زبیر موتی والا نے بھی اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر گرفتاری کے اختیارات کو بلا نگرانی چھوڑ دیا گیا تو بڑے پیمانے پر ہراسانی اور کرپشن بڑھے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اہلکار جو ذاتی مفاد کے لیے اختیارات کا غلط استعمال کر سکتے ہیں، وہ دیانت دار تاجروں کو بلیک میل کریں گے۔
کراچی چیمبر نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ موجودہ ٹیکس نظام میں موجود خامیوں کو دور کرے، جن میں سے بعض اتنی سنگین ہیں کہ ان کے ہوتے ہوئے ٹیکس ریٹرن جمع کرانا مشکل ہو جاتا ہے۔
بلوانی نے کہا کہ اگر حکومت نے بروقت اقدامات نہ کیے تو کاروباری برادری کے پاس ملک گیر ہڑتال کے سوا کوئی راستہ نہیں بچے گا۔