صدر ٹرمپ کا دعویٰ، اسرائیل نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کی شرائط مان لیں

 

واشنگٹن (آئی آر کے نیوز): سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کے لیے درکار تمام شرائط کو تسلیم کر لیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری بیان میں کہا کہ جنگ بندی کے اس ممکنہ معاہدے کے دوران تمام فریقین مل کر جنگ کے خاتمے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کی حتمی تجویز قطری اور مصری ثالث پیش کریں گے، اور امید ظاہر کی کہ حماس اسے قبول کرے گی، کیونکہ یہ اس سے بہتر نہیں بلکہ بدتر ہوگا۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد غزہ پر فوجی کارروائی کا آغاز کیا تھا، جس میں 1200 افراد ہلاک ہوئے۔ غزہ کی حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کے مطابق اب تک اس تنازعے میں 56 ہزار 647 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا کہ حماس اس ممکنہ جنگ بندی کی شرائط کو قبول کرے گی یا نہیں۔

ٹرمپ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وہ آئندہ ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو سے ملاقات کرنے جا رہے ہیں۔ ٹرمپ نے اس ملاقات کو "سخت مؤقف والی بات چیت" قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ نیتن یاہو جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں اور آئندہ ہفتے معاہدے کے امکانات روشن ہیں۔

دوسری جانب حماس کے ایک سینیئر رہنما نے پچھلے ہفتے برطانوی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ثالثوں کی کوششیں تیز ہو چکی ہیں، لیکن اسرائیل کے ساتھ مذاکرات تاحال تعطل کا شکار ہیں۔

اسرائیلی مؤقف کے مطابق جنگ کا خاتمہ حماس کے مکمل خاتمے کے بعد ہی ممکن ہے، جبکہ حماس مستقل جنگ بندی اور غزہ سے مکمل اسرائیلی انخلا کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔

اس وقت بھی تقریباً 50 اسرائیلی یرغمالی غزہ میں موجود ہیں، جن میں سے 20 کے زندہ ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔

دریں اثنا، اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں شہریوں کو انخلا کے احکامات جاری کیے ہیں، جب کہ پیر کے روز اسرائیلی فضائی حملے میں غزہ سٹی کے ایک کیفے پر بمباری کے نتیجے میں کم از کم 20 فلسطینی شہید ہو گئے، جس کی تصدیق عینی شاہدین اور طبی ذرائع نے کی ہے۔

 

جدید تر اس سے پرانی