لندن (آئی آر کے نیوز): برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو فلسطین سے متعلق جانبدارانہ رپورٹنگ پر سخت تنقید کا سامنا ہے، ادارے کے اپنے ہی 100 سے زائد ملازمین نے بی بی سی کی اعلیٰ قیادت کو ایک احتجاجی خط لکھ کر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق مذکورہ خط میں الزام لگایا گیا ہے کہ بی بی سی اسرائیلی فوج اور حکومت کے بیانیے کو تقویت دے رہا ہے، جبکہ فلسطینیوں کے ساتھ ہونے والے مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
خط میں بی بی سی پر فلسطین مخالف تعصب، سنسرشپ اور اسرائیلی پروپیگنڈے کو فروغ دینے جیسے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ خاص طور پر ’غزہ: میڈکس انڈر فائر‘ نامی دستاویزی فلم کو نشر نہ کرنے کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
ملازمین کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ بی بی سی کی حالیہ کوریج اس کے ادارتی اصولوں اور غیرجانبداری کے دعووں پر پوری نہیں اترتی۔ ناظرین اب واضح طور پر زمینی حقائق اور رپورٹنگ میں فرق کو محسوس کر رہے ہیں، جو ادارے کی ساکھ پر سوالیہ نشان ہے۔
یہ احتجاجی خط نہ صرف بی بی سی کے اندرونی عملے بلکہ میڈیا انڈسٹری سے وابستہ 300 سے زائد معروف شخصیات نے بھی دستخط کے ساتھ سپورٹ کیا ہے، جن میں مشہور اداکار خالد عبداللہ اور میریام مارگولیس شامل ہیں۔
دستخط کرنے والے بیشتر ملازمین نے اپنی شناخت ظاہر نہیں کی تاکہ ملازمت پر منفی اثرات یا انتقامی کارروائی سے بچا جا سکے۔ بی بی سی کی انتظامیہ کی جانب سے تاحال اس احتجاجی خط پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔