واشنگٹن (آئی آر کے نیوز): امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی امداد تک غیرمشروط رسائی کے مطالبے پر مشتمل قرارداد ایک مرتبہ پھر ویٹو کردی، پاکستان سمیت سلامتی کونسل کے 15 میں سے 14 ارکان نے الجزائر کی پیش کردہ قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا تاہم واشنگٹن کا کہنا ہے کہ یہ قرارداد جاری سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق 15 رکنی سلامتی کونسل میں نومبر کے بعد یہ پہلی ووٹنگ تھی، جب اسرائیل کے اتحادی امریکا نے ایک اور قرارداد کو ویٹو کیا تھا جس میں لڑائی ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بدھ کو 14 کے مقابلے میں ایک ووٹ سے ویٹو کی گئی اس قرارداد کے بعد ایک بیان میں کہا کہ ’آج امریکا نے غزہ کے بارے میں اسرائیل کو نشانہ بنانے والی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک نقصان دہ قرارداد کو ویٹو کر کے ایک مضبوط پیغام دیا ہے‘۔
https://x.com/UN_News_Centre/status/1930358040437420409
انہوں نے کہا کہ واشنگٹن کسی ایسی قرارداد کی حمایت نہیں کرے گا جو اسرائیل اور حماس کے درمیان جھوٹا توازن قائم کرے یا اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کو نظر انداز کرے،امریکا اقوام متحدہ میں اسرائیل کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
پیش کردہ مسودہ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ تمام فریقین کے لیے غزہ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کی جائے۔
قرارداد میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ حماس اور دیگر گروہوں کے زیر حراست تمام یرغمالیوں کو فوری، باعزت اور غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے اور غزہ میں انسانی امداد کی رسائی پر تمام پابندیاں ختم کی جائیں۔
سلامتی کونسل کے ارکان کی امریکا پر شدید تنقید
دریں اثنا، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین نے غزہ میں جنگ بندی اور انسانی امداد تک غیر مشروط رہائی کی قرارداد کو ویٹو کرنے پر امریکا کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
حماس نے امریکی ویٹو کو ’شرمناک‘ قرار دیتے ہوئے ایک بار پھر غزہ میں نسل کشی کے الزامات دہرائے۔
مزاحمتی گروپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’یہ ویٹو امریکا کے اخلاقی ریکارڈ پر ایک نیا دھبہ ہے‘،بیان میں واشنگٹن پر نسل کشی کو جائز قرار دینے، جارحیت کی حمایت کرنے اور بھوک، تباہی اور اجتماعی قتل عام کو جواز فراہم کرنے’ کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر آصف احمد نے کہا کہ یہ ناکام قرارداد ’نہ صرف اس کونسل کے ضمیر پر ایک اخلاقی داغ ہے، بلکہ ایک ایسا سیاسی لمحہ ہے جس کے اثرات نسلوں تک محسوس کیے جائیں گے‘۔
اقوام متحدہ میں چین کے سفیر، فو کونگ نے کہا کہ ’آج کے ووٹ کا نتیجہ ایک بار پھر ظاہر کرتا ہے کہ غزہ میں تنازع ختم نہ ہونے کی اصل وجہ امریکا کی مسلسل رکاوٹیں ہیں‘۔
فرانس کے سفیر جیروم بونا فانٹ نے کہا کہ ’کونسل کو اپنی ذمہ داری ادا کرنے سے روکا گیا، حالانکہ ہم میں سے بیشتر ایک ہی نقطہ نظر پر متفق ہوتے دکھائی دیتے ہیں‘۔
اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے ووٹنگ کے بعد کہا کہ ’وہ اب جنرل اسمبلی سے جنگ بندی کی قرارداد منظور کرنے کی درخواست کریں گے‘۔