ایران پر امریکی حملے کے بعد آبنائے ہرمز میں موجود 2 سپر ٹینکرز کی جانب سے راستہ بدلنے کا انکشاف

 Iranian military speedboat sail pass a very large oil tanker in di Strait of Hormuz on 30 April 2019

ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے اور ایرانی پارلیمنٹ کی جانب سے ’آبنائے ہرمز‘ کی بندش کی منظوری کے بعد خلیج میں داخلے کی واحد سمندری گزرگاہ کے مستقبل کے حوالے سے عالمی خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے، اتوار کو ایران پر امریکی حملے کے بعد آبنائے ہرمز میں موجود 2 سپر ٹینکرز کی جانب سے راستہ بدلنے کاانکشاف ہوا ہے۔

امریکی جریدے بلومبرگ نے رپورٹ کیا ہے کہ امریکا کے ایران پر فضائی حملوں کے بعد خطے میں تنازع کے بڑھنے کے خطرے کے پیش نظر دو سپر ٹینکرز ’کوس وِزڈم لیک اور ساؤتھ لوئیلٹی‘ نے آبنائے ہرمز میں اپنا راستہ بدل لیا ہے، دونوں ٹینکرز تقریباً 20 لاکھ بیرل خام تیل لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

رپورٹ میں ٹریکنگ ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ یہ دونوں خالی جہاز اتوار کے روز آبنائے میں داخل ہوئے تھے لیکن پھر اچانک اپنا راستہ بدل لیا۔

بلومبرگ نے لکھا کہ ’ان آئل ٹینکرز کا مڑنا راستوں کی تبدیلی کی ابتدائی علامت ہے‘، رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’جہازوں کے مالکان اور تاجر اس بات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں کہ آیا مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی تجارتی نقل و حرکت اور رسد کو متاثر کرے گی‘۔

ایران اس سے قبل بھی آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی دھمکی دے چکا ہے، جو خلیج میں داخلے کا واحد سمندری راستہ ہے۔

امریکی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق دنیا میں استعمال ہونے والے تیل کا تقریباً 20 فیصد اسی آبنائے سے گزرتا ہے، جسے ایجنسی نے ’دنیا کی سب سے اہم تیل راہداری‘ قرار دیا ہے۔

جدید تر اس سے پرانی