اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ جب تک غزہ کے تمام علاقے مکمل طور پر اسرائیلی کنٹرول میں نہیں آجاتے، جنگ جاری رہے گی تاہم اسرائیل کی حفاظت کو یقینی بنانے والی ’سیکیورٹی شرائط‘ کے تحت جنگ ختم کرنے کو تیار ہوں۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ وہ جنگ صرف ایک صورت میں ختم کرنے کے لیے تیار ہیں، جب اسرائیلی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ’واضح شرائط‘ موجود ہوں۔
مزید کہا کہ ’ ان شرائط میں تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، حماس کا ہتھیار ڈالنا اور ان کی قیادت کا غزہ سے الگ ہونا، علاقے کا مکمل طور پر غیر مسلح کیا جانا شامل ہے جب کہ جو غزہ چھوڑ کر جانا چاہتے ہیں، انہیں جانے کی اجازت دی جائے گی۔
اسرائیل کا حماس کو شکست دینے کا ’واضح اور جائز‘ مقصد ہے، اپنے مقصد کے حصول کے لیے آخر تک پرعزم ہیں اور ہمارا کام ابھی مکمل نہیں ہوا، ہمارے پاس ایک بہت منظم منصوبہ ہے۔
نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر حماس کے رہنما محمد سنوار کو بھی شہید کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ اسرائیل سے جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، دراصل وہ چاہتے ہیں کہ غزہ پر حماس کی حکمرانی برقرار رہے۔
نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ غزہ کی پٹی مکمل طور پر اسرائیلی سیکیورٹی کنٹرول میں ہو گی اور حماس کو شکست دی جائے گی اور جب تک غزہ کے تمام علاقے مکمل طور پر اسرائیلی کنٹرول میں نہیں آ جاتے، جنگ جاری رہے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل عارضی جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے کے لیے تیار ہے۔
اپنے خطاب میں نیتن یاہو نے غزہ میں امدادی سرگرمیوں کے لیے تین نکاتی منصوبہ پیش کیا جن کے تحت غزہ کو بنیادی امدادی اشیا فراہم کی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی کمپنیوں کے ذریعے خوراک کی تقسیم کے مراکز قائم کیے جائیں گے جنہیں اسرائیلی فوج کی سیکیورٹی حاصل ہو گی اور غزہ پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد شہریوں کے تحفظ کے لیے ایک مخصوص زون قائم کیا جائے گا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی حکومت پر بین الاقوامی برادری کی جانب سے غزہ میں فوجی حملے بند کرنے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔
اسرائیلی بمباری سے مزید 93 فلسطینی شہید، یہودی آبادکاروں کا دھاوا، مسجد جلانے کی کوشش
اسرائیل نے غزہ میں بمباری کرکے مزید 93 فلسطینیوں کو شہید کردیا، مغربی کنارے کا دورہ کرنے والے سفارت کاروں پر بھی گولیاں چلادیں، یہودی آباد کاروں نے فلسطین کے گاؤں پر حملہ کرکے آگ لگادی، مسجد کو بھی جلانے کی کوشش کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیلی فضائی حملے کے بعد زخمی بچوں کو قریبی ہسپتالوں میں لے جایا جا رہا ہے، جابلیہ میں النضر خاندان کے ایک گھر کو نشانہ بناتے ہوئے کیے گئے حملے میں 4 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔
طبی ذرائع نے بتایا ہے کہ بدھ کی صبح سے اب تک اسرائیلی حملوں میں غزہ کی پٹی میں کم از کم 93 افراد شہید ہو چکے۔
اسرائیلی بربریت کیخلاف عالمی سطح پر مذمت میں اضافہ ہو رہا ہے، جب کہ اسرائیلی افواج نے مغربی کنارے میں واقع جنین پناہ گزین کیمپ کا دورہ کرنے والے غیر ملکی سفارت کاروں پر ’خبردار‘ کرنے کے لیے فائرنگ کی۔
اقوام متحدہ کے ترجمانِ کا کہنا ہے کہ غزہ میں جو تھوڑی بہت انسانی امداد پہنچ رہی ہے، وہ اس جنگ زدہ علاقے کی بھوک میں مبتلا آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ’قطعی ناکافی‘ ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی غزہ پر مسلط کردہ جنگ کے نتیجے میں اب تک کم از کم 53 ہزار 655 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 22 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔
حکومتی میڈیا دفتر کے مطابق شہادتوں کی تعداد 61 ہزار 700 سے تجاوز کر چکی ہے، ملبے تلے دبے ہزاروں افراد کو مردہ قرار دیا جا رہا ہے۔
7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں کے دوران اسرائیل میں تقریباً ایک ہزار 139 افراد ہلاک ہوئے تھے، اور 200 سے زائد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
اسرائیلی آبادکاروں نے نابلس کے قریب گاؤں پر دھاوا بول دیا، اور آگ لگادی، اس دوران مسجد کو بھی جلانے کی کوشش کی گئی۔
مقبوضہ مغربی کنارے میں موجود فلسطینی کارکن ایہاب حسن کے مطابق اسرائیلی آبادکاروں نے نابلس کے جنوب مشرق میں واقع عقربا گاؤں پر دھاوا بولا اور فلسطینیوں کی املاک پر حملے شروع کردیے۔
ایہاب حسن نے بتایا کہ آبادکاروں نے ایک فلسطینی کی گاڑی کو آگ لگا دی، اور نمازیوں کی موجودگی میں ہی مسجد کو آگ لگانے کی کوشش کی، انہوں نے اس عمل کو ’لوگوں کو زندہ جلانے کی واضح کوشش‘ قرار دیا۔