سعودی عرب میں رمضان المبارک کے مقدس مہینے کا آغاز ہوتے ہی مسجد نبوی الشریف میں افطاردسترخوان لگانے کی قدیم روایت آج بھی روز اول کی طرح جاری ہے۔
اس قدیم روایت کا انعقاد زبردست پلاننگ کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ حرمین
انتظامیہ کی جانب سے افطاری دسترخوان کے لیے پرمٹ جاری کیا جاتا ہے جس کے ضوابط
مقرر ہیں۔ پرمٹ کے لیے درخواستوں کی وصولی ماہ شعبان کے دوسرے ہفتے سے ہی شروع
کردی جاتی ہے۔
سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق مسجد نبوی الشریف میں
افطاری دسترخوان اندرونی اور بیرونی صحنوں میں لگائے جاتے ہیں۔
ادارہ امور حرمین انہیں لوگوں کو افطاری دسترخوان کی جگہ دیتا ہے جن
کو حرمین انتظامیہ خود پرمٹ جاری کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ افطار کے لیے فراہم کی جانے
والی اشیائے خورونوش کی فہرست جاری کی جاتی ہے جس سختی سے پابندی کرنا صروری ہوتا
ہے۔
مقررہ فہرست میں ایسی اشیا شامل ہوتی ہیں جن
سے مسجد النبوی الشریف میں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے اور افطاری
کرنے کے فوری بعد انہیں سمیٹ لینا آسان ہو تاکہ نماز باجماعت کی ادائیگی میں
تاخیر نہ ہو۔
ماضی کی روایات کے مطابق افطاری دسترخوان
سجانے کے لیے رضاکاروں کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں جو نماز عصر کے کچھ دیر بعد اپنی
لاٹ شدہ جگہ پردسترخوان بچھا کر ان پر اشیائے خورونوش رکھ دیتے ہیں جن میں آب زم
زم ، کھجور ، شریک (مخصوص روٹی ) دہی، لسی اور خشک میوہ شامل ہوتا ہے۔
مسجد نبوی افطاری دسترخوان سجانے والوں کی
کوشش یہ ہوتی ہے کہ ان کی میزبانی میں زیادہ سے زیادہ لوگ افطار کریں جس کے لیے وہ
اپنے دوستوں اور کارکنوں کو مسجد نبوی کے باہر تعینات کرتے ہیں جو ہر آنے والے
زائر کو انتہائی احترام اور محبت سے اپنے دسترخوان پر آنے کی نہ صرف دعوت دیتے
ہیں بلکہ ان کی رہنمائی کرتے ہوئے دسترخوان تک پہنچاتے ہیں۔