امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سمیت دیگر ممالک کی جانب سے عائد کردہ اعلیٰ محصولات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے نہ صرف انہیں انتہائی غیر منصفانہ قرار دیا بلکہ ان ممالک پر 2 اپریل سے باہمی محصولات کا اعلان بھی کیا ہے، جو امریکی اشیا پر محصولات عائد کرتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر نے بھارت پر
واضح کردیا ہے کہ ان کے ساتھ بھی کوئی رعایت نہیں برتی جائیگی اور ان کو بھی ٹیکس
دینا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے
اپنے پہلے صدارتی خطاب کے دوران کیا۔
ٹرمپ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "اگر آپ
اپنی مصنوعات امریکا میں نہیں بناتے ہیں، تاہم، ٹرمپ انتظامیہ کے تحت، آپ کو ٹیرف
ادا کرنا پڑے گا اور بعض صورتوں میں، اس سے کہیں زیادہ بھی ادا کرنا ہوگا"
انہوں نے خطاب میں شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ
باقی ممالت ہمیشہ ہمارے خلاف ٹیرف کا استعمال کرتے ہیں، اب ہم بھی ان ٹیرفز کو دوسرے
ممالت کے خلاف استعمال کریں گے۔
امریکی صدر نے کہا کہ بھارت ہم سے 100 فیصد
سے زائد آٹو ٹیرف وصول کرتا ہے جو کہ انتہائی غیر منصفانہ ہے.
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے فروری میں اعلان کیا تھا کہ ان کی انتظامیہ جلد ہی بھارت اور چین جیسے ممالک پر باہمی محصولات عائد کرے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بھارتی وزیر اعظم
نریندر مودی کے امریکی دارالحکومت کے دورے کے دوران امریکی صدر ٹرمپ نے واضح کر
دیا تھا کہ بھارت کو واشنگٹن کے باہمی محصولات سے نہیں بخشا جائے گا، انہوں نے اس
بات پر بھی زور دیا کہ ٹیرف کے ڈھانچے پر کوئی ان سے بحث نہیں کر سکتا۔
“ہماری مصنوعات پر چین کا اوسط
ٹیرف اس سے دوگنا ہے جو ہم ان سے وصول کرتے ہیں۔ اور جنوبی کوریا کا اوسط ٹیرف 4
گنا زیادہ ہے، اس کا سوچیں، چار گنا زیادہ، اور ہم جنوبی کوریا کو فوجی اور بہت سے
دوسرے طریقوں سے بہت زیادہ مدد فراہم کرتے ہیں۔‘
صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ ایسا ہی ہوتا ہے اور یہ دوست
اور دشمن کی جانب سے ہو رہا ہے، ہمیں کئی دہائیوں سے زمین کے تقریباً ہر ملک نے
لوٹا ہے، اور ہم ایسا مزید نہیں ہونے دیں گے، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ یہ نظام
امریکا کے لیے منصفانہ نہیں اور کبھی تھا بھی نہیں، صدر ٹرمپ نے کہا کہ 2 اپریل سے
باہمی محصولات کا آغاز ہو جائے گا۔
ریپبلکن قانون سازوں کی تالیوں کے شور میں
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ دوسرے ممالک جو بھی ہم پر ٹیرف لگاتے ہیں، ہم بھی
ان پر ٹیرف لگائیں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ’جو ہم پرٹیکس لگائے گا،
ہم ان پر ٹیکس لگائیں گے، اگر وہ ہمیں اپنی مارکیٹ سے باہر رکھنے کے لیے غیر
مالیاتی ٹیرف کرتے ہیں، تو ہم انہیں اپنی مارکیٹ سے باہر رکھنے کے لیے غیر مالیاتی
رکاوٹیں دیں گے۔‘