عالمی اقتصادی فورم (ڈبلیو ای ایف) کی رپورٹ
میں پاکستان کو صنفی مساوات کے معاملے میں سوڈان کے بعد دنیا کا دوسرا بدترین ملک
قرار دیا گیا ہے۔
ڈان نیوز میں شائع رپورٹ کے مطابق پاکستان کو
146 ممالک میں سے صنفی مساوات کے معاملے میں 145 نمبر پر رکھا گیا ہے، اس فہرست
میں صرف افریقی ملک سوڈان پاکستان سے پیچھے ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں
ملازمتوں، اجرت کی ادائیگی میں بھی صنفی تفریق کی واضح خلیج ہے۔
عالمی اقتصادی فورم کی رپورٹ کے مطابق خواتین
کو مردوں کے مقابلے میں 18 فیصد کم اجرت ملتی ہے، پاکستان میں صرف 36 فیصد خواتین
معاشی سرگرمیوں میں حصہ لیتی ہیں، اور محض 23 فیصد خواتین ورک فورس کا حصہ ہیں۔
رپورٹ میں ہمسایہ ملک بنگلہ دیش 99 ویں اور
بھارت 129 ویں نمبر پر موجود ہے۔
یاد رہے کہ عالمی اقتصادی فورم (ڈبلیو ای
ایف) کی 2023 میں شائع ہونے والی رپورٹ میں پاکستان کو 146 ممالک میں سے 142ویں
درجے پر رکھا گیا تھا، جب کہ صنفی مساوات کی شرح 57.5 فیصد قرار دی گئی تھی جو کہ
2006 کے بعد سب سے زیادہ تھی۔
اس رپورٹ میں کسی بھی ملک کی رینکنگ کرتے
ہوئے صنفی امتیاز کی موجودہ حالت اور بہتری کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ جن میں معاشی
شراکت داری اور مواقع، تعلیم کا حصول، صحت اور بقا اور شہریوں کا سیاسی طور پر
بااختیار ہونا شامل ہے۔
رپورٹ میں پاکستان کو علاقائی اور عالمی
دونوں درجہ بندیوں میں سب سے نیچے رکھا گیا تھا، پاکستان سے نیچے صرف ایران،
الجزائر، چاڈ اور افغانستان ہیں، 2022 میں پاکستان 146 میں سے 145 ویں نمبر پر
تھا۔
تاہم پاکستان نے گزشتہ دہائی کے دوران معاشی
شراکت داری اور مواقع کے ذیلی اشاریے پر 5.1 فیصد پوائنٹس کی بہتری سے 36.2 فیصد
برابری حاصل کی تھی، حالاں کہ برابری کی یہ سطح عالمی سطح کے برعکس سب سے کم تھی۔