
اسلام آباد (آئی آر کے نیوز): وزیراعلی خیبر پختونخوا سہیل آفریدی الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں پیش ہو گئے، قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 18 ہری پور کے ضمنی انتخابات کے دوران انتخابی جلسے سے خطاب میں وزیراعلیٰ سہیل آفریدی پر انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔
چیف الیکشن کمشنر سلطان سکندر راجا کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کا 5 رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہےْ، سہیل آفریدی کے وکیل علی بخاری بھی الیکشن کمیشن میں پہنچ چکے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے نوٹس جاری کرکے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا گیا تھا، وزیر اعلی کے خلاف گزشتہ روز عبوری حکم نامہ بھی جاری کیا گیا تھا۔
سہیل آفریدی نے 19 نومبر کو حویلیاں، ایبٹ آباد میں انتخابی جلسے سے خطاب کیا تھا، الیکشن کمیشن نے گزشتہ سماعت پر سہیل آفریدی کو استثنیٰ دیا تھا۔
پشاور ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا
پشاور ہائی کورٹ نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کی الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں طلبی کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
الیکشن کمیشن میں طلبی کے خلاف سہیل آفریدی کی درخواست پر پشاور ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی۔
جسٹس ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ آپ اپنے لیے مسائل خود پیدا کرتے ہیں، جسٹس وقار آپ کےخلاف الیکشن کمیشن نےکارروائی تونہیں کی؟ جب آپ نے الیکشن کمیشن کی پروسیڈنگ جوائن کرلی ہے تو انتظار کریں، جسٹس ارشد علی نے کہا کہ جب الیکشن کمیشن کوئی ایکشن لے تو ہمارے پاس آئیں۔
وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ نے دھمکی آمیز الفاظ استعمال کیے ہیں، وزیر اعلی نے کہا تھا کہ کسی نے دھاندلی کی تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ ای سی پی کے پاس ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر کارروائی کا اختیار ہے، انتخابات کے کوڈ آف کنڈٹ پر عمل کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے، الیکشن کمیشن کے عملے کو دھمکانا بھی ضابط اخلاق کی خلاف ورزی میں آتا ہے۔
بعد ازاں پشاور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔