وفاقی آئینی عدالت اپنے قواعد وضع کرنے تک سپریم کورٹ کے قواعد استعمال کرے گی

 ڈویژن بینچ کے فیصلوں کیخلاف دائر اپیلیں 3 رکنی بینچ سنے گا، جس کی نامزدگی بھی چیف جسٹس کریں گے۔ —فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد (آئی آر کے نیوز): وفاقی آئینی عدالت (ایف سی سی) نے فل کورٹ اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنی کارروائی اور طریقہ کار کے لیے سپریم کورٹ رولز 2025 کو ضروری تبدیلیوں کے ساتھ اس وقت تک اپنائے گی، جب تک وہ اپنے قواعد مرتب نہیں کر لیتی۔

تفصیلات کے مطابق 17 نومبر کو ہونے والے فل کورٹ اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کو ایف سی سی کے چیف جسٹس کی منظوری کے بعد عملدرآمد کے لیے باقاعدہ طور پر نوٹیفائی بھی کر دیا گیا ہے۔

فیصلوں کے مطابق، ہر مقدمہ، اپیل، درخواست یا معاملے کو کم از کم 2 رکنی بینچ سنے گا اور فیصلہ کرے گا، اور ان ججوں کی نامزدگی ایف سی سی کے چیف جسٹس کریں گے۔

اسی طرح، ڈویژن بینچ کے فیصلوں کے خلاف دائر اپیلیں کم از کم 3 رکنی بینچ سنے گا، جس کی نامزدگی بھی چیف جسٹس کریں گے۔

فیصلوں میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے سینئر وکلا، سپریم کورٹ کے وکلا اور ایڈووکیٹس آن ریکارڈ، ایف سی سی کے سامنے بالترتیب سینئر وکیل، وکیل اور ایڈووکیٹ آن ریکارڈ کے طور پر پیش ہونے کے اہل ہوں گے، یہ اجازت عارضی طور پر مزید احکامات تک دی گئی ہے۔

نوٹیفکیشن فوراً نافذ العمل ہوگا اور اسے ترمیم یا منسوخی تک برقرار رکھا جائے گا، یہ نوٹیفکیشن اٹارنی جنرل آف پاکستان (اے جی پی)، سپریم کورٹ اور دیگر عدالتوں کے رجسٹراروں، وزارتِ قانون وغیرہ کو بھی بھیج دیا گیا ہے۔

 

فی الحال منتقلی نہیں ہوگی

ادھر، اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن (آئی ایچ سی بی اے) کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بدھ کو کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کو فی الحال شاہراہ دستور کی اپنی اہم عمارت سے کہیں اور منتقل نہیں کیا جائے گا، یوں دارالحکومت کی قانونی برادری میں پھیلی بے چینی وقتی طور پر ختم ہو گئی ہے۔

ایسوسی ایشن کے صدر سید واجد علی گیلانی نے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ سے ملاقات کے بعد یہ اعلان کیا۔

گیلانی نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ وزیر قانون نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ فی الوقت شاہراہ دستور پر ہی رہے گی، یہ مؤقف اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے بھی دہرایا۔

یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب نو قائم شدہ وفاقی آئینی عدالت نے آئی ایچ سی کی عمارت میں اپنے کام کا آغاز کیا ہے، جس کی وجہ سے ہائی کورٹ کے اندر بڑے انتظامی ردوبدل اور ججوں میں اختلافات کی افواہیں گردش کر رہی ہیں۔

یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا تھا، جب حکومت نے ایف سی سی کو وفاقی شرعی عدالت (ایف ایس سی) کی عمارت میں قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا، ایف ایس سی کے ججوں کو آئی ایچ سی کی تیسری منزل پر کمرہ عدالتوں میں منتقل ہونے کے لیے کہا گیا تھا۔

جب ایف ایس سی کے ججوں نے اس منتقلی کی مزاحمت کی، تو ایف سی سی کو عارضی طور پر آئی ایچ سی کے احاطے میں قائم کر دیا گیا تھا۔

تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف سی سی کے جج مستقل جگہ چاہتے ہیں، اور اس مقصد کے لیے آئی ایچ سی کی موجودہ عمارت بھی زیر غور ہے۔

جدید تر اس سے پرانی