
اسلام آباد (آئی آر کے نیوز): وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا دھرنا ختم کرنے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے تاہم سہیل آفریدی کی چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سے ملاقات نہ ہو سکی۔
تفصیلات کے مطابق سہیل آفریدی کی گزشتہ روز بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ ہوسکی جس پر انہوں نے اڈیالہ روڈ پر رات بھر دھرنا دیا، دھرنے کے بعد وزیر اعلیٰ اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچے لیکن چیف جسٹس سے ملاقات ہی نہیں ہوئی۔
سہیل آفریدی اور پولیس حکام کے درمیان مذاکرات بھی ہوئے، وزیر اعلیٰ نے ملاقات نہ کرانے کی تحریری وجہ بتانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بانی کی صحت سے متعلق بھی یقین دہانی کرائی جائے۔
اس دوران، سربراہ تحریک تحفظ آئین پاکستان محمود خان اچکزئی بھی فیکٹری ناکہ پہنچے، انہوں نے سہیل آفریدی سے ملاقات کی جب کہ صبح کے وقت علیمہ خان بھی پہنچ گئیں۔
بعد ازاں، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا دھرنا ختم کرنے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے تاہم سہیل آفریدی کی چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سے ملاقات نہ ہو سکی۔
سہیل آفریدی نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سے ملاقات کرکے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی درخواست دائر کرنی تھی۔
وزیر اعلیٰ، علیمہ خان اور وکلا چیف جسٹس کے سیکرٹری کے آفس سے روانہ ہوگئے، ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا کا غیر رسمی گفتگو میں کہنا تھا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے ملنے سے انکار کر دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کسی سے ملاقات نہیں کر رہے، چیف جسٹس نے نہ ایڈووکیٹ جنرل اور نہ کسی وکیل سے ملاقات کی۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ ہماری شنوائی نہیں ہوئی، ہمیں چیف جسٹس کی طرف سے پیغام ملا میں آپ سے نہیں مل سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے آج نا قومی اسمبلی نا سینیٹ کا اجلاس چلنے دیں گے، آئندہ منگل کو ہائیکورٹ کے باہر بھی اور اڈیالہ جیل کے باہر بھی اکٹھے ہوں گے۔
دھرنا ختم کرنے پر میڈیا سے گفتگو میں وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ میں تمام آئینی اور قانونی راستے اپنا چکا ہوں، ایسا کون سے راستہ بچا ہے جس کے بعد میں اپنے لیڈر سے ملاقات کرسکوں۔