وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے سیکیورٹی فورسز سے متعلق ریمارکس پر شدید ردِعمل

 سہیل آفریدی نے الزام عائد کیا تھا کہ سونگھنے والے کتے لاکر عبادت گاہوں کی حرمت پامال کی گئی۔
فوٹو: ایکس/کے پی چیف منسٹر

پشاور (آئی آر کے نیوز): خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ محمد سہیل آفریدی کے صوبے میں جاری سیکیورٹی آپریشنز سے متعلق ’توہین آمیز‘ ریمارکس پر سیاست دانوں، مذہبی رہنماؤں اور صحافیوں کی جانب سے سخت مذمت سامنے آئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق یہ متنازع ریمارکس وزیراعلیٰ آفریدی کی ایک روز قبل اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران سامنے آئے تھے، جب انہیں ایک بار پھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے الزام عائد کیا کہ سونگھنے والے کتے لاکر عبادت گاہوں کی حرمت پامال کی گئی، اور انہوں نے سیکیورٹی اہلکاروں کے بارے میں بھی توہین آمیز ریمارکس دیے۔

تاہم، انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ’اس سب کچھ کے باوجود ہم اب بھی سیکیورٹی فورسز کے ساتھ ہیں‘۔

بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے خیبر پختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے آفریدی کے ریمارکس کی مذمت کی، جب کہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ سینیٹر ایمل ولی خان نے اسے ’مذہبی جذبات کو بھڑکانے کی کوشش‘ قرار دیا۔

گورنر فیصل کریم کنڈی نے ایکس پر لکھا ’میں ایسے کسی بھی بیان کی مذمت کرتا ہوں جو ہماری مسلح افواج کی عزت اور قربانی کو کمزور کرنے کی کوشش کرے۔

انہوں نے کہا کہ اس مٹی کے بہادر سپوت ہمارے صوبے کے تحفظ کے لیے اپنی جانیں قربان کرتے ہیں، اور ان کے جذبے پر سنسنی خیز انداز میں سوال اٹھانا صرف ان کے حوصلے اور عوامی تحفظ کو نقصان پہنچاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’خفیہ معلومات کی بنیاد پر کیے جانے والے آپریشنز ہماری عوام کے تحفظ کے لیے ضروری تھے اور رہیں گے، ان کا مقصد صرف شہریوں کی سلامتی اور امن کی بحالی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی بحث کو ایسے اقدامات یا الفاظ تک نہیں جانا چاہیے جو ہمارے سلامتی کے اداروں کو کمزور کریں۔

گورنر نے کہا کہ ’سہیل آفریدی کو چاہیے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں، اور خیبر پختونخوا کی سلامتی اور اتحاد کو سیاسی دکھاوے سے بالاتر رکھیں، ہمارے صوبے کی سیکیورٹی کی صورتحال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ تمام سیاسی قوتیں اپنی افواج کے ساتھ کھڑی ہوں تاکہ دیرپا امن اور استحکام حاصل کیا جا سکے، بالآخر عوام ہی آئندہ انتخابات میں احتساب کریں گے۔

 

بلوغت کی ضرورت

اے این پی کے صدر ایمل ولی خان نے بھی سہیل آفریدی کو خبردار کیا کہ وزیراعلیٰ کے منصب کے لیے سنجیدگی اور بلوغت ضروری ہے، صوبے کا وزیراعلیٰ تصادم کی راہ اختیار کرے، یہ خیبر پختونخوا کے مفاد میں ہرگز نہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کا بیان مذہبی جذبات کو بھڑکانے کے لیے دیا گیا ہے، اور کوئی سمجھدار شخص ایسا سوچ بھی نہیں سکتا، ان کے ریمارکس مساجد کے حوالے سے توہین آمیز ہیں اور ریاستی اداروں کے ساتھ مزید تناؤ پیدا کریں گے۔

اے این پی سربراہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی ذمہ داری ہے کہ اختلافات اور غلط فہمیوں کو بڑھانے کے بجائے انہیں کم کرے، انہوں نے سوال اٹھایا کہ ایسے حالات میں صوبے کا مستقبل کیا ہوگا؟

ایمل ولی خان نے کہا کہ سہیل آفریدی کو اپنی قیادت کے لیے عدالتی اور آئینی راستہ اختیار کرنا چاہیے، ٹکراؤ نہیں، اور صوبے کے امور پر توجہ دینی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اداروں کو بھی عوامی مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہیے، اور وزیراعلیٰ کو ان کا پروٹوکول ملنا چاہیے، تاہم آفریدی کو بھی اپنی حیثیت کی اہمیت کا ادراک ہونا چاہیے۔

 

وزیراعلیٰ کو معافی مانگنی چاہیے

 

دوسری جانب، بلوچستان کے وزیراعلیٰ سر فراز بگٹی نے خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کے ’غیر ذمہ دارانہ‘ بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے اسے ’دشمن کے بیانیے کو مضبوط کرنے کی کوشش‘ قرار دیا۔

انہوں نے اپنے خیبر پختونخوا کے ہم منصب کو یاد دلایا کہ سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان سے خیبر پختونخوا تک ہزاروں جانوں کی قربانی دے کر امن بحال کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’آفریدی کو اپنے غیر ذمہ دارانہ بیان پر قوم اور شہدا کے اہل خانہ سے معافی مانگنی چاہیے، کیونکہ سلامتی کے اداروں کا تمسخر کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا‘۔

پاکستان علما کونسل کے چیئرمین نے بھی وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کے ریمارکس کی مذمت کرتے ہوئے انہیں ’گمراہ کن‘ قرار دیا۔

مولانا طاہر اشرفی نے کہا کہ ’وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی مساجد کے بارے میں کی گئی تقریر قابلِ افسوس ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’وزیراعلیٰ کے بیان نے پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے‘۔

جدید تر اس سے پرانی