ججز اپنی لڑائیاں خود لڑیں، وکلا ساتھ نہیں ہیں: سیکریٹری جنرل اسلام آباد ہائیکورٹ بار

 — فائل فوٹو: اسلام آباد ہائیکورٹ ویب سائٹ

اسلام آباد (آئی آر کے نیوز): اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل منظور احمد ججہ نے کہا ہے کہ ججز اپنی لڑائیاں خود لڑیں، وکلا ان کے ساتھ نہیں ہیں، ہائی کورٹ کی عمارت کہیں منتقل نہیں ہو رہی، ابھی مزید استعفے بھی آئیں گے، 2021 میں ججز نے اپنا الگ دھڑا بنا کر وکلا کو جیلوں میں ڈالا جس سے سبق سیکھ لیا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے منظور احمد ججہ نے کہا کہ کل رات کو خبر چلی کہ اسلام آباد ہائی کورٹ شاہراہ دستور سے منتقل ہو رہی ہے، اس کے بعد سوشل میڈیا پر یہ خبر وائرل ہو گئی کہ ہائی کورٹ شفٹ ہو رہی ہے، اسلام آباد میں جوڈیشری کا آغاز آبپارہ میں کرائے کی عمارت میں ماتحت عدالتوں کے آغاز سے ہوا۔

اُنہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں طویل عرصے تک عدالتوں کے پاس اپنی عمارت نہیں تھی، 2007 میں اسلام آباد ہائی کورٹ قائم ہوئی اور 2009 میں ختم کر دی گئی، 2010 میں ایکٹ کے ذریعے دوبارہ اسلام آباد ہائی کورٹ قائم ہوئی۔

منظور احمد ججہ نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت صدیقی کی کوششوں سے ہائی کورٹ کی موجودہ عمارت ملی، اسلام آباد ہائی کورٹ کو موجودہ بلڈنگ میں شفٹ ہونے میں 13 سال لگ گئے۔

سیکریٹری جنرل اسلام آباد ہائی کورٹ نے مزید کہا کہ وکلا کی رضا مندی کے بغیر کچہری کو ایف ایٹ سے جی الیون منتقل کیا گیا، اس سال بہت سی مثبت پیش رفت ہوئی ہے، لائرز کمپلیکس تکمیل کی طرف جا رہا ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ سے ملحقہ سہولت مرکز بھی مکمل ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ستائیسویں آئینی ترمیم کے نتیجے میں وفاقی آئینی عدالت کا قیام عمل میں آیا، ہم وفاقی آئینی عدالت کے ججز کی تقریب حلف برداری میں گئے اور انہیں ویلکم کیا، مختلف آپشنز تھے کہ وفاقی آئینی عدالت کے ججز کو کہاں بٹھایا جائے۔

منظور ججہ نے بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے وفاقی آئینی عدالت کو عدالتوں کی پیشکش کی، وفاقی آئینی عدالت کے ججز کو عارضی طور پر اسلام آباد ہائی کورٹ بلڈنگ منتقل کیا گیا، اسلام آباد ہائی کورٹ کی بلڈنگ شاہراہ دستور سے کہیں اور نہیں منتقل ہو رہی۔

جدید تر اس سے پرانی