
اسلام آباد (آئی آر کے نیوز): پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس (پی بی ایس) کے مطابق اکتوبر میں مہنگائی کی مجموعی شرح 6.24 فیصد تک پہنچ گئی، جس کی بنیادی وجہ کھانے پینے کی اشیا اور توانائی کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق پی بی ایس کے مطابق اکتوبر میں کھانے پینے کی اشیا اور بجلی و ایندھن کی قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی کی شرح 5.6 فیصد سے بڑھ کر 6.24 فیصد تک پہنچ گئی۔
اس کے نتیجے میں مالی سال 26-2025 کے پہلے چار ماہ (جولائی سے اکتوبر) کے دوران اوسط مہنگائی 4.73 فیصد رہی، جو گزشتہ سال کی اسی مدت سے زیادہ ہے، ستمبر کے مقابلے میں اکتوبر میں مہنگائی میں 1.83 فیصد اضافہ ہوا، دیہی علاقوں پر اس اضافے کا زیادہ اثر پڑا، جہاں قیمتیں 2.26 فیصد بڑھیں، جب کہ شہروں میں یہ اضافہ 1.54 فیصد رہا۔
پی بی ایس کے مطابق اکتوبر میں 6.24 فیصد مہنگائی تقریباً تمام اشیا کی قیمتوں میں اضافے کا نتیجہ تھی، سوائے تفریح اور ثقافت کے شعبے کے، جس میں 3.7 فیصد کمی ہوئی۔
دوسری جانب خوراک و مشروبات (غیر الکحل) کی قیمتوں میں 5.6 فیصد، کپڑوں اور جوتوں میں 8.07 فیصد، رہائش، پانی، ایندھن اور توانائی میں 4.24 فیصد، صحت میں 9.7 فیصد، ٹرانسپورٹ میں 6.7 فیصد، تعلیم میں 10.6 فیصد اور دیگر اشیا و خدمات میں 18.2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
اہم کھانے پینے کی اشیا میں جن کی قیمتوں نے گھریلو بجٹ پر سب سے زیادہ اثر ڈالا، ان میں ٹماٹر (127 فیصد)، چینی (345 فیصد)، مکھن (30 فیصد)، گندم (23 فیصد)، شہد (18 فیصد)، آٹا (15.7 فیصد)، سبزی گھی (12.5 فیصد) اور دال مونگ (12 فیصد) شامل ہیں۔
غیر خوراکی اشیا میں جن کی قیمتیں بڑھیں، ان میں گیس (23 فیصد)، گھریلو برقی آلات (13.59 فیصد)، جوتے (12.67 فیصد)، اخبارات (11.93 فیصد)، اون کے تیار شدہ کپڑے (11.66 فیصد)، ٹرانسپورٹ خدمات (11 فیصد)، ٹھوس ایندھن (10.63 فیصد) اور تعلیم (10.41 فیصد) شامل ہیں۔
دوسری طرف اکتوبر میں جن اشیا کی قیمتیں گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں کم ہوئیں، ان میں پیاز (33.82 فیصد)، مرغی (29.08 فیصد)، دال چنا (27.28 فیصد)، بیسن (22.27 فیصد)، دال ماش (21.80 فیصد)، چائے (17.75 فیصد)، چنا (17.49 فیصد)، آلو (17.12 فیصد)، دال مسور (5.41 فیصد)، بینز (4.88 فیصد) اور تازہ سبزیاں (2.13 فیصد) شامل ہیں۔
اسی طرح بجلی کے نرخ بھی اکتوبر میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 15.59 فیصد کم ہوئے، جب کہ درسی کتابوں کی قیمتوں میں 10.61 فیصد اور مائع ایندھن (ہائیڈروکاربنز) میں 1.72 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
ستمبر کے مقابلے میں اکتوبر میں جن کھانے پینے کی چیزوں کی قیمتوں نے مہنگائی میں اضافہ کیا، ان میں ٹماٹر (58.64 فیصد)، پیاز (18.71 فیصد)، تازہ سبزیاں (12.22 فیصد)، گندم (10.51 فیصد)، آٹا (5.49 فیصد)، انڈے (4.22 فیصد)، مچھلی (3.83 فیصد)، گندم کی دیگر مصنوعات (2.61 فیصد)، تازہ پھل (2.44 فیصد)، مکھن (2.21 فیصد)، ویجیٹیبل آئل (1.91 فیصد) اور کھانے کا تیل (1.02 فیصد) شامل ہیں۔
یہ تمام اشیا گھریلو بجٹ کا بڑا حصہ بنتی ہیں، کیونکہ خوراک کے قومی قیمت اشاریہ میں ان کا تقریباً 35 فیصد حصہ ہے۔
غیر خوراکی اشیا میں جن کی قیمتیں ماہانہ بنیاد پر بڑھیں، ان میں بجلی کے نرخ (8.78 فیصد)، ڈاک خدمات (6.1 فیصد)، ٹرانسپورٹ خدمات (2.93 فیصد)، مکان کا کرایہ (1.46 فیصد)، دانتوں کے علاج کی خدمات (1.19 فیصد) اور درزی کے کام کی خدمات (1.14 فیصد) شامل ہیں۔
دوسری جانب اکتوبر کے دوران جن اشیا کی قیمتوں میں کمی آئی، ان میں مرغی (21.52 فیصد)، آلو (2.36 فیصد)، بینز (1.93 فیصد)، بیسن (1.81 فیصد)، دال چنا (1.74 فیصد)، چنا (0.78 فیصد) اور دال مسور و دال مونگ میں بالترتیب 0.32 فیصد اور 0.20 فیصد کمی شامل ہے۔