
اسلام آباد (آئی آر کے نیوز): چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے 27ویں آئینی ترمیم کا بل قائمہ کمیٹی قانون وانصاف کے سپرد کردیا۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیرِ صدارت سینیٹ اجلاس ہوا، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آج معمول کی کارروائی معطل کرکے بل پیش کرلیتے ہیں جس پر چیئرمین سینیٹ نے معمول کی کارروائی معطل کر دی۔
سینیٹ میں وقفہ سوالات و جوابات معطل کرنے کی تحریک پیش کی گئی، تحریک طارق فضل چوہدری نے پیش کی جو چیئرمین سینیٹ نے تحریک منظور کرلی۔
اس سے قبل، وزیراعظم کی ورچوئل صدارت میں ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دی گئی تھی، تاہم قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) میں صوبوں کے شیئر ختم کا ایجنڈا شامل نہیں کیا گیا۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ آج 27 ویں آئینی ترمیم کے خد و خال ہاؤس کے سامنے رکھوں گا، آج پیش ہونے والا مسودہ منظور نہیں ہونے والا ہے صرف پیش کیا جائے گا، مجھے اجازت دیں کہ 27 ویں آئینی ترمیم کے خد و خال بیان کروں۔
بعد ازاں، سینیٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کا مجوزہ مسودہ پیش کیا گیا، مسودہ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیا، مسودہ پارلیمانی کمیٹی کو سپرد کردیا گیا۔
سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نےکہا کہ بل پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کو پیش کر دیتے ہیں، کمیٹی اپنا کام کرے گی، ہمیں کوئی جلدی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ کمیٹی میں قومی اسمبلی اورسینیٹ کے ارکان بیٹھتے ہیں، بل کمیٹی کو جائے گا، کمیٹی میں دیگر ارکان کو بھی مدعو کریں گے جو کمیٹی کے رکن نہیں ہیں، اپوزیشن سے بحث کا آغاز کریں گے۔
سینیٹ وقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا مشترکہ اجلاس طلب
جس پر چیئرمین سینیٹ نے اپوزیشن سے کہا کہ کمیٹی کے اجلاس میں شریک ہوں ، بل قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے سپرد کر دیتا ہوں۔
دوسری جانب، 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کا مشترکہ اجلاس آج ہی طلب کرلیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر علی ظفر نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو جلدی ہے کہ یہ ترمیم جلدی سے منظور ہوجائے، میری تجویز ہے اسے کمیٹی میں بھیجنے کے بجائے ہاؤس کو ہی کمیٹی کا درجہ دے دیں، ہاؤس میں موجود تمام سینیٹرز اس پر اپنی رائے دیں۔
سینیٹر علامہ راجا ناصر عباس کا کہنا تھا کہ ہمارا آئین جب بنا تھا اتفاقِ رائے سے بنا تھا، ایسی ترمیم کیوں لائیں جس پر سب کا اتفاقِ رائے نہیں ہے، جو بھی ترمیم ہو اس پر اتفاقِ رائے ہونا چاہیے۔
نائب وزیراعظم سینیٹر اسحٰق ڈار نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ قائمہ کمیٹی میں مفصل بحث کی جا سکے گی۔
نائب وزیراعظم نے اپوزیشن لیڈر کی تقرری کی گیند چیئرمین سینیٹ کے کورٹ میں پھینک دی، ان کا کہنا تھا کہ قائد حزب اختلاف کی تقرری چیئرمین سینیٹ کا اختیار ہے، جناب چیئرمین آپ کا استحقاق ہے، آپ تقرری کریں گے۔
اس پر علی ظفر نے کہا کہ ہمیں ابھی ڈرافٹ ملا ہے، اپوزیشن کو اندھی سائیڈ پر مت لائیں، ہم ابھی اس پر بحث نہ کریں سب کو اسے پڑھنے دیں۔
27 ویں آئینی ترمیم کا مجوزہ مسودہ
آئین کے آرٹیکل243 میں سے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کا عہدہ تحلیل کرکے چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ تخلیق کیا گیا ہے، ایک تجویز کے مطابق فیلڈ مارشل کا عہدہ تاحیات رہے گا۔
ججز کے تبادلے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے سپرد کیے جانے کی تجویز بھی دی گئی ہے، جج نے جس ہائیکورٹ سے ٹرانسفر پر جانا ہے اور جس ہائیکورٹ میں جانا ہے، ان کے چیف جسٹس بھی تبادلے کے عمل کا حصہ ہوں گے۔
27 ویں آئینی ترمیم میں بلوچستان میں صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں اضافے کی تجویز بھی دی گئی ہے، صوبائی کابینہ کے حجم میں اضافے کی تجویز بھی زیرِ غور ہے، صوبائی کابینہ کے مشیران کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔
ایک وقت میں پورے سینیٹ کے انتخابات کرانے کے حوالے سے ترامیم بھی تجویز کی گئی ہیں، ایک تجویز کے مطابق فیلڈ مارشل کا عہدہ ’تاحیات‘ رکھنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔