
پشاور (آئی آر کے نیوز): وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ گزشتہ عام انتخابات میں جن سرکاری افسران نے عوام کا ساتھ نہیں دیا ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی جب کہ عوام کا ساتھ دینے والے سرکاری حکام کو ایوارڈز دیے جائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق نو منتخب وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی زیر صدارت پہلا باضابطہ اجلاس ہوا، اجلاس میں صوبائی حکومت کے گڈ گورننس روڈ میپ پر پیشرفت اور امن و امان کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں انسداد بدعنوانی سے متعلق معاملات پر بھی غور و خوص کیا گیا، چیف سیکریٹری، آئی جی پی، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، انتظامی سیکرٹریز اور پولیس کے دیگر اعلی حکام نے شرکت کی جب کہ تمام ڈویژنل کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز، آر پی اوز اور ڈی پی اوز بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شرکت کی۔
متعلقہ حکام کی جانب سے سے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کو صوبائی حکومت کے گڈ گورننس روڈ میپ کے مختلف پہلوؤں پر بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ گڈ گورننس روڈ میپ کا مقصد پبلک سروس ڈیلیوری کو بہتر بنانا ہے، گڈ گورننس روڈ میپ پی ٹی آئی کے وژن اور منشور کے عین مطابق تیار کیا گیا ہے۔
مزید کہا گیا کہ گڈ گورننس روڈ 3 وسیع شعبوں پر توجہ مرکوز کرتا ہے، ان شعبوں میں پبلک سروس ڈیلیوری، امن و امان اور معیشت شامل ہیں، روڈ میپ پر عملدرآمد کے سلسلے میں تمام محکموں کے لیے الگ الگ ایکشن پلان تیار کیے گئے ہیں۔
وزیر اعلیٰ کو صوبے میں امن و امان کی صورتحال، دہشتگردی کے واقعات اور عوامل، امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے صوبائی کے اقدامات، پراونشل ایکشن پلان پر عملدرآمد، آئندہ کے لائحہ عمل، پولیس کو مستحکم بنانے کے لیے اقدامات اور دیگر امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 8 فروری 2024 کو خیبر پختونخوا میں بھی عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالنے کی کوشش کی گئی، میں صوبے کی بیوروکریسی اور پولیس کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں پریشر کے باوجود صوبے کے عوام کے مینڈیٹ کا تحفظ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبے کی بیوروکریسی نے صوبے کی مخصوص روایات اور اقدار کا خیال رکھا، امید ہے وہ آئندہ بھی صوبے کے روایات کو برقرار رکھیں گے، لیکن بدقسمتی سے بعض سرکاری لوگوں نے پریشر برداشت نہیں کئے اور عوام کے مینڈیٹ کا تحفظ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ عام انتخابات میں جو سرکاری حکام نے عوام کے ساتھ کھڑے ہوئے انہیں ہم ریوارڈ دیں گے لیکن جن لوگوں نے عوام کا ساتھ نہیں دیا ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، چیف سیکریٹری کو ہدایت کرتا ہوں ایسے تمام لوگوں کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف سخت کاروائی کرے۔
سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے اور عمران خان پارٹی کے تاحیات چئیرمین ہیں، جس بھی پارٹی کی حکومت ہو اس کے ایجنڈے پر عملدرآمد سرکاری مشینری کا کام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی ہماری پارٹی کا سب سے اہم ایجنڈا ہے، کسی کو بھی کسی بھی قسم کے کرپشن کی اجازت نہیں ہوگی، جو کرپشن کرے گا اس کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازم اور ہم سب عوام کے خادم ہیں، ہم اپنے عہدوں پر عوام کی خدمت کے لیے بیٹھے ہیں، اگر کسی سرکاری ملازم سے عوام مطمئن نہیں ہوں گے تو وہ اپنے عہدے پر نہیں رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں روایتی انداز میں کام کرنے کے لیے نہیں آیا، روایتی انداز سے ہٹ کر کام کرنا ہوگا، ہم نے ایسے کام کرنے ہیں جسے عوام کو احساس ہو کہ انہوں نے صحیح تبدیلی کے لیے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ ضم اضلاع کے لیے ٹرائبل میڈیکل کالج اور ٹرائبل یونیورسٹی آف ماڈرن سائنسز کے قیام کا اعلان کرتا ہوں، تمام ضم اضلاع میں ان اداروں کے کیمپیسز قائم کئے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام ضم اضلاع میں تحصیل کی سطح پر پلے گراونڈز کی تعمیر کا اعلان کرتا ہوں، ضم اضلاع کے لئے سیف سٹی پراجیکٹ کا اعلان کرتا ہوں۔
مزید کہا کہ شہید ارشد شریف کے نام سے یونیورسٹی آف انوسیٹیگیٹیو اینڈ ماڈرن جرنلزم کے قیام کا اعلان کرتا ہوں، پشاور شہر کی بحالی و ترقی کے لیے ریوایویل پلان کا بھی اعلان کرتا ہوں۔
سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ ای پیڈ سسٹم کو صوبائی حکومت کے ای ٹینڈرنگ سسٹم سے ہم آہنگ کیا جائے، رٹہ سسٹم کے خاتمے کے لیے کانسیپچوئل ایگزامینشن سسٹم رائج کرنے پر کام کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی پوسٹنگ ٹرانسفرز کے لیے دو سالہ پالیسی پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، پوسٹنگ ٹرانسفرز کے لیے سفارش کلچر کا خاتمہ کیا جائے ، پوسٹنگ ٹرانسفر سمیت تمام سرکاری امور میں ٹرانسپرنسی اور میرٹ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، پارٹی ایجنڈے پر عملدرآمد کے لیے سخت فیصلے لوں گا، ان پر عملدرآمد کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں تھری ایم پی او کے تحت کسی بھی سیاسی شخص کو گرفتار نہیں کیا جائے گا، آزادی اظہار رائے اور تنقید برائے اصلاح ہر شہری کا بنیادی آئینی حق ہے، سیاسی ایف آئی آر میں کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا جائے گا، یہ ایف آئی آرز سیاسی انتقام کے لیے درج کئے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ خیبر پختونخوا کا اپنا ایک مخصوص سیاسی کلچر ہے ہم اسے خراب نہیں ہونے دیں گے، امن و امان ہماری حکومت کی پہلی ترجیح ہے اس پر سمجھوتہ نہیں ہوگا جب کہ پولیس کو فنڈز کی کمی کا سامنا نہیں ہوگا، تمام درکار وسائل ترجیحی بنیادوں پر فراہم کئے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس کو جدید آلات اور اسلحے سے لیس کیا جائے گا، خیبرپختونخوا پولیس نے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے لازوال قربانیاں دی ہیں، پولیس شہدا کے درجات کی بلندی اور ان کے اہل خانہ کے لئے صبر جمیل کی دعا کرتا ہوں، پولیس نے کئی دہائیوں سے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں لازوال قربانیاں دی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی غلط پالیسی کی وجہ سے صوبے میں ایک دفعہ پھر دہشتگردی آئی ہے، وفاقی حکومت ہمیں وار آن ٹیرر کے فنڈز سمیت دیگر آئینی حقوق نہیں دے رہی، وفاق کو ہماری قربانیوں کا احساس کرکے ہمیں ہمارے فنڈز بروقت جاری کرنے چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ہمارے فنڈز ملیں گے تو ہم پولیس کو مضبوط کر سکیں گے اور دہشتگردی کا مقابلہ کر سکیں گے، پولیس کسی کو بھی سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنائے گی، کسی بھی طالب علم پر ایف آئی آر درج نہ کی جائے، ذاتی انتقام کے لئے کسی کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں ہونی چاہیے۔
سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا پولیس کا حال کسی صورت پنجاب پولیس جیسا نہیں ہونا چاہیے، جیلوں میں قیدیوں پر تشدد کسی صورت نہیں ہونا چاہئے، پولیس میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں ہوگی، لیکن پولیس کے خلاف عوامی شکایات بھی نہیں آنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کے ہاوسنگ سوسائٹیز میں پولیس اور میڈیا کے لیے الگ انکلیوز ہونے چاہئیں، وفاقی وزیر داخلہ نے پولیس کے لیے جو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی ہے وہ ناقص اور پرانی ہیں، یہ خیبرپختونخوا پولیس کی تضحیک ہے، ان گاڑیوں کو واپس کیا جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبے کے سابق وزرائے اعلی سے لی گئی سیکیورٹی انہیں واپس کی جائے تاکہ ان کا تحفظ اور تکریم یقینی ہو۔