غزہ (آئی آر کے نیوز): اسرائیل نے صدر ٹرمپ کی واضح ہدایت کے باوجود غزہ پر فضائی حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس میں کم از کم 7 افراد شہید اور درجن سے زائد زخمی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حملے اُس بیان کے فوری بعد ہوئے ہیں جس میں امریکی صدر نے اسرائیل سے غزہ پر بمباری فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے بتایا کہ غزہ شہر کے تفاح علاقے میں ایک گھر پر حملے میں 4 افراد ہلاک ہوئے اور متعدد زخمی ہوئے۔
خان یونس کے ناصر اسپتال نے اطلاع دی کہ دو بچے ایک ڈرون حملے میں مارے گئے جو ایک عارضی کیمپ میں تھے جہاں بے گھر افراد رہ رہے تھے۔
اسرائیل کے اس حملے میں تقریباً 20 گھر تباہ ہوگئے۔ زیادہ تر افراد گھروں کے ملبے تلے دب کر شہید ہوئے۔ امدادی کاموں میں تاخیر اور مشکلات بھی شہادتوں میں اضافے کی وجہ ہیں۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ اسرائیل فوری طور پر غزہ پر بمباری بند کردے تاکہ ہم اپنے یرغمالیوں کو جلد اور بحفاظت واپس لا سکیں۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ حماس مستحکم امن کے لیے تیار ہے اور اب اسرائیل کو بھی بمباری روک کر یرغمالیوں کی محفوظ واپسی ممکن بنانی چاہیے۔
مگر اس واضح ہدایت کے باوجود اسرائیل نے غزہ پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں یعنی عملی طور پر بمباری میں کمی نہیں آئی یا فوری ترک نہیں ہوئے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ صدر ٹرمپ پلان کے پہلے مرحلے پر عمل کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم نے واشنگٹن میں 20 نکاتی غزی امن منصوبے پر دستخط کیے تھے جس پر بڑی حد تک حماس نے بھی رضامندی ظاہر کردی ہے۔