مظفرآباد (آئی آر کے نیوز): آزاد کشمیر میں کئی روز سے جاری کشیدگی ختم ہوگئی۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے اور فریقین نے معاہدے پر دستخط کردیے۔
مظفرآباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ نے اعلان کیا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے تمام جائز مطالبات تسلیم کر لیے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ فریقین کے درمیان معاملات کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کے لیے لیگل ایکشن کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو ہر 15 دن بعد بیٹھک کرے گی۔
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما راجا پرویز اشرف نے کہا کہ کچھ عناصر چاہتے تھے کہ حالات خراب ہوں مگر ان کے تمام منصوبے ناکام ہوگئے۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں امن قائم رکھنا ہم سب کی مشترکہ ذمے داری ہے، اب کسی کو سڑکوں پر آنے کی ضرورت نہیں، مسائل کمیٹی کے ذریعے حل کیے جائیں گے۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے اس معاہدے کو پاکستان، آزاد کشمیر اور جمہوریت کی جیت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے تصادم کے بجائے مشاورت کو اور انا کے بجائے اتحاد کو ترجیح دی، جس سے بحران پرامن طور پر ختم ہوا۔
طارق فضل چوہدری نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ معاہدہ ہوچکا ہے، مظاہرین گھروں کو واپس جا رہے ہیں اور تمام سڑکیں کھل گئی ہیں۔
وفاقی وزرا اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان معاہدے کے نکات بھی سامنے آگئے ہیں، جن کے مطابق پرتشدد واقعات سے ہلاکتوں پر انسداد دہشت گردی کے تحت مقدمات درج ہوں گے۔
یکم اور 2 اکتوبر کو جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو معاوضہ دیا جائے گا، زخمیوں کو فی کس 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
معاہدے میں طے پایا کہ شہدا کے خاندان میں ایک شخص کو 20 دن میں سرکاری نوکری دی جائے گی، مظفرآباد، پونچھ ڈویژن میں 2 اضافی سیکنڈری ایجوکیشن بورڈ بنائے جائیں گے، دونوں بورڈ کا فیڈرل بورڈ سے الحاق کیا جائے گا۔
معاہدے کے مطابق آزاد کشمیر حکومت 15 دن میں ہیلتھ کارڈ کے لیے فنڈز جاری کرے گی۔ حکومت پاکستان بجلی کی ترسیل کے نظام کی بہتری کے لیے 10 ارب روپے دے گی۔
یاد رہے کہ چند روز قبل وزیراعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر کی کشیدہ صورتحال کے حل کے لیے رانا ثنااللہ، احسن اقبال، طارق فضل چوہدری، امیر مقام، سردار یوسف، راجا پرویز اشرف اور قمر زمان کائرہ پر مشتمل اعلیٰ سطحی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔