گندم اور آٹے کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ

 — فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی (آئی آر کے نیوز): کراچی کی ہول سیل منڈی میں گندم اور آٹے کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس نے غذائی افراطِ زر اور فراہمی کے حوالے سے نئی تشویشات کو جنم دیا ہے، حالانکہ حکومت مسلسل دعویٰ کر رہی ہے کہ ملک میں گندم کے ذخائر وافر ہیں۔

تفصیلات کے مطابق کراچی میں گندم کی قیمت 90 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے، جو جولائی میں 62 روپے اور اگست کے وسط میں 72 روپے فی کلو تھی، اس اضافے کے بعد ڈھائی نمبر آٹے کی قیمت 97 روپے فی کلو اور فائن آٹے کی قیمت 103 روپے ہوگئی ہے، جو اگست کے آغاز میں بالترتیب 74 اور 79 روپے فی کلو تھیں۔

چکی کا آٹا اب 110 سے 135 روپے فی کلو کے درمیان دستیاب ہے، جس میں اوسطاً 20 روپے فی کلو کا اضافہ ہوا ہے، قیمتوں کے حساس اشاریے (ایس پی آئی) کے مطابق 10 کلو گندم کے تھیلے کی قیمت 640 روپے سے بڑھ کر 794 روپے ہوگئی، جبکہ 20 کلو آٹے کا تھیلا اب 1700 سے 2100 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔

قیمتوں میں مسلسل اضافے کے باعث امید ہے کہ روٹی اور نان کی قیمتیں بھی بڑھا دی جائیں گی، جس کا براہِ راست بوجھ صارفین پر پڑے گا۔

گزشتہ ہفتے وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی رانا تنویر حسین نے دعویٰ کیا تھا کہ ملک میں 33.47 ملین ٹن گندم موجود ہے، جو ضرورت کے 33.58 ملین ٹن سے صرف 0.11 ملین ٹن کم ہے، اس لیے درآمد کی ضرورت نہیں، تاہم مارکیٹ کے ماہرین نے اس دعوے کو مسترد کر دیا۔

کراچی ہول سیلرز گروسری ایسوسی ایشن کے چیئرمین رؤف ابراہیم کے مطابق حکومت کے اعداد و شمار میں گزشتہ سال کا 4 سے 5 لاکھ ٹن بچا ہوا اسٹاک بھی شامل ہے، ان کے مطابق اصل پیداوار 29 سے 30 ملین ٹن رہی، جس میں سے 3 سے 4 ملین ٹن مویشیوں کے چارے کے طور پر استعمال ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے فلور ملوں کے لیے گندم کی خریداری بند کرکے اور امدادی قیمت ختم کرکے مارکیٹ کو آزاد چھوڑ دیا ہے، جس کا فائدہ ذخیرہ اندوزوں اور فلور مل مالکان کو ہوا، لیکن صارفین کو نہیں۔

فلور ملرز کا کہنا ہے کہ سرکاری کوٹہ ختم ہونے سے مارکیٹ میں استحکام ختم ہوگیا ہے، جبکہ کاشتکاروں نے 2200 روپے فی 40 کلو کے حساب سے گندم بیچی اور اب نقصان میں ہیں۔

ماہرین کے مطابق اگر حکومت نے فوری اقدامات نہ کیے تو آٹے کی قیمت آنے والے مہینوں میں 200 روپے فی کلو سے تجاوز کر سکتی ہے۔

کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ قیمتوں کا ریباؤنڈ آئندہ ربیع سیزن میں کاشتکاروں کے لیے حوصلہ افزا ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ گزشتہ سال کم منافع کے باعث گندم کی بوائی متاثر ہوئی تھی۔

زرعی ترقی کی شرح مالی سال 2025 میں 0.6 فیصد تک گر گئی ہے، جو پچھلے سال 6.4 فیصد تھی، بڑی فصلوں کی پیداوار 13.5 فیصد کم ہوئی ہے، جبکہ گندم کی پیداوار میں 9 فیصد کمی آئی ہے۔

اسٹیٹ بینک کے اندازوں کے مطابق رواں سال گندم کی پیداوار میں 11 فیصد کمی ہوئی کیونکہ کم منافع نے کاشتکاروں کو بوائی سے روک دیا، ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے مارکیٹ ریگولیشن اور کاشتکاروں کے تحفظ کو یقینی بنایا تو موجودہ قیمتوں کا یہ اضافہ گندم کی پیداوار کے لیے مثبت اشارہ ثابت ہو سکتا ہے۔

جدید تر اس سے پرانی