اسلام آباد (آئی آر کے نیوز): پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کابینہ ڈویژن نے 1973 سے 2022 تک توشہ خانہ تحائف کی غیر قانونی نیلامی کی۔
تفصیلات کے مطابق نوید قمر کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایا کہ کابینہ ڈویژن نے 1973 سے 2022 تک توشہ خانہ تحائف کی غیر قانونی نیلامی کی۔
نوید قمر نے استفسار کیا کہ کیا توشہ خانہ تحائف کو نیلام کرنے کے لیے کوئی طریقہ کار تھا؟ کابینہ ڈویژن نے بتایا کہ اس وقت توشہ خانہ کے کوئی رولز موجود نہیں تھے، نوید قمر نے استفسار کیا کہ جب رولز ہی نہیں تھے تو خلاف ورزی کیسے ہوئی؟
کابینہ ڈویژن نے بتایا کہ سفارتی حساسیت کی وجہ سے توشہ خانہ کے تحائف کو اس طرح نیلام نہیں کیا جاتا، نوید قمر نے کہا کہ لیکن سوال یہ ہے کہ توشہ خانہ کے تحائف کے لیے رولز کیوں نہیں تھے۔
کابینہ ڈویژن نے کہا کہ توشہ خانہ کی سر عام نیلامی نہیں ہوسکتی، سفارت آداب کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے، نوید قمر نے کہا کہ اگر تحفہ کسی ممبر کو دیا گیا تو اس میں سفارتی آداب کدھر سے آگئے۔
آڈٹ حکام نے کہا کہ 2018 سے پہلے بھی توشہ خانہ تحائف کے نیلامی کے لیے کوئی طریقہ کار نہیں تھا، رکن کمیٹی امین الحق استفسار کیا کہ توشہ خانہ کے تحائف کی نیلامی کے لیے اشتہارات کیوں جاری نہیں ہوتے؟
کابینہ ڈویژن نے وضاحت کی کہ ہم نے دو بار نیلامی کے لیے اشتہارات دیے، لیکن کوئی نیلامی میں نہیں آتا۔
نوید قمر نے استفسار کیا کہ کیا توشہ خانہ تحائف کی نیلامی کسی پرائیویٹ پارٹی کو نہیں دی جاسکتی؟ آڈٹ حکام نے بتایا کہ پرائیویٹ پارٹی نہیں آتی کیونکہ ان کو کئی ڈر لاحق ہوتے ہیں، نوید قمر نے کہاکہ آپ نے کل انہیں پکڑ کر نیب کے حوالے کردینا ہے،کابینہ ڈویژن نے کہا کہ لوگ توشہ خانہ تحائف خریدتے ہوئے ہچکچاہٹ کا شکار ہوتے ہیں۔