واشنگٹن (آئی آر کے نیوز): امریکی انٹیلی جنس ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر امریکا فردو کی تنصیب کو نشانہ بناتا ہے یا اسرائیل ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو قتل کرتا ہے، تو ایران ممکنہ طور پر جوہری ہتھیار بنانے کی جانب قدم اٹھا سکتا ہے۔
امریکی جریدے نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ ایران نے ابھی تک جوہری بم بنانے کا فیصلہ نہیں کیا، حالانکہ اس کے پاس اتنی افزودہ یورینیم موجود ہے جو بم تیار کرنے کے لیے درکار ہوتی ہے۔
انٹیلی جنس اور دیگر امریکی حکام کے مطابق اس حوالے سے ایجنسیوں کا تجزیہ مارچ میں کیے گئے سابقہ جائزے سے تبدیل نہیں ہوا۔
حکام کا کہنا ہے کہ اگرچہ اسرائیل نے حالیہ ہفتوں میں ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے، پھر بھی ایران کی جانب سے جوہری ہتھیار بنانے کے حوالے سے کسی حتمی اقدام کے شواہد موجود نہیں ہیں۔
سینئر امریکی انٹیلی جنس حکام نے بتایا کہ اگر امریکی فوج فردو میں ایران کے زیر زمین یورینیم افزودگی کے مرکز پر حملہ کرتی ہے یا اگر اسرائیل ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو قتل کرتا ہے تو ایسی صورت میں ایرانی قیادت جوہری بم بنانے کی جانب قدم بڑھا سکتی ہے۔
تاہم امریکا اور اسرائیل میں ایران کے سخت ناقدین کا ماننا ہے کہ تہران پہلے ہی اس حد تک پہنچ چکا ہے کہ وہ اسرائیل کے لیے وجودی خطرہ بن چکا ہے، اس لیے یہ بحث کہ ایران نے بم بنانے کا فیصلہ کیا یا نہیں، ان کے نزدیک غیر متعلقہ ہے۔
ایران کے جوہری ارادوں پر یہ بحث ایک طویل عرصے سے امریکی پالیسی حلقوں میں تنازع کا باعث رہی ہے، اور اب یہ معاملہ اس وقت دوبارہ شدت اختیار کر گیا ہے جب صدر ٹرمپ فردو پر حملے کے امکان پر غور کر رہے ہیں۔
جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں ایک انٹیلی جنس بریفنگ منعقد کی گئی، جس میں حکام نے اعلان کیا کہ صدر ٹرمپ آئندہ دو ہفتوں کے اندر فیصلہ کریں گے۔
اس اجلاس کے دوران سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف نے حکام کو بتایا کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے انتہائی قریب ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے بعد ازاں ایک نیوز بریفنگ میں کہا کہ ایران کے پاس جوہری بم بنانے کے لیے درکار تمام مواد موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ بات بالکل واضح ہونی چاہیے، ایران کے پاس جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے لیے تمام ضروری وسائل موجود ہیں، اب صرف سپریم لیڈر کے فیصلے کی ضرورت ہے، اور اس فیصلے کے بعد بم کی تیاری میں صرف چند ہفتے لگیں گے‘۔
بعض امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ نیا تجزیہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کی فراہم کردہ معلومات سے مماثلت رکھتا ہے، جس کے مطابق ایران صرف 15 دن میں جوہری ہتھیار تیار کر سکتا ہے۔
اگرچہ بعض امریکی حکام اسرائیلی تخمینے کو قابلِ اعتبار سمجھتے ہیں، لیکن دیگر کا کہنا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس کا تجزیہ تبدیل نہیں ہوا، امریکی خفیہ ایجنسیاں اب بھی یہ سمجھتی ہیں کہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے میں کئی ماہ بلکہ ایک سال تک کا وقت لگ سکتا ہے۔