رہبرِ انقلاب اسلامی کے اعلیٰ فوجی مشیر نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے صیہونی اسرائیلی حکومت کے خلاف جوابی کارروائی ’آپریشن وعدہ صادق تھری‘ جب تک ضروری سمجھا جائے گا، جاری رہے گا۔
مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کی شب سرکاری ٹی وی سے بات کرتے ہوئے پاسداران انقلاب کے اعلیٰ کمانڈر بریگیڈیئر جنرل احمد واحدی نے کہا کہ آپریشن وعدہ صادق تھری کے دوران مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
انہوں بتایا کہ اس حملے میں نیواتیم اور اوودا ایئربیسز کو نشانہ بنایا گیا، جہاں صیہونی حکومت کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر اور الیکٹرانک وار فیئر سینٹر واقع ہے، ان دونوں اڈوں کو ایران کے خلاف جارحیت کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔
جنرل واحدی نے کہا کہ پاسدارانِ انقلاب نے جن دیگر مقامات کو نشانہ بنایا، ان میں تل ابیب کے قریب تل نوف ایئربیس، صیہونی حکومت کی وزارتِ دفاع، اور تل ابیب میں واقع اس کے صنعتی و عسکری مراکز شامل ہیں۔
اعلیٰ کمانڈر نے کہا کہ آپریشن کے منصوبہ سازوں نے 150 سے زائد اہداف کو مدنظر
رکھا تھا، جنہیں کئی مراحل میں نشانہ بنایا گیا، اسرائیلی حکومت نے ایران پر حملہ کرکے
سنگین غلطی کی ہے، اور صیہونیوں کو اس کے نتائج کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران نے جمعہ کی شام کو سیکڑوں میزائل فائر کیے، جو صیہونی حکومت کے کثیر سطح کے فضائی دفاعی نظام کو کامیابی سے چیرتے ہوئے اپنے اہداف تک پہنچے۔
یہ کارروائی اُس وقت کی گئی جب صیہونی حکومت نے 13 جون کی صبح تہران کے رہائشی علاقوں اور ایران کے دیگر مقامات پر حملے کیے تھے۔
ان حملوں میں ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد حسین باقری، پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی، خاتم الانبیا مرکزی ہیڈکوارٹر کے کمانڈر میجر جنرل غلام علی رشید، پاسدارانِ انقلاب کے ایئروسپیس فورس کے کمانڈر میجر جنرل امیر علی حاجی زادہ، اور کم از کم 6 ایرانی جوہری سائنسدان شہید ہوئے تھے۔
رہبرِ انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے صیہونی حکومت کو خبردار کیا تھا کہ وہ ایران پر حملے کی سخت سزا پائے گی، اس جرم کے ذریعے صیہونی حکومت نے اپنے لیے ایک کڑوی اور دردناک تقدیر تیار کر لی ہے، جس کا مزہ وہ ضرور چکھے گی۔