لاہور (آئی آر کے نیوز): پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا 11واں ایڈیشن ٹائٹل اسپانسر سمیت کئی چیزیں تبدیل کردے گا۔
تفصیلات کے مطابق پی ایس ایل 11 کا بھی 10 ویں ایڈیشن کی طرح آئندہ برس اپریل، مئی میں آئی پی ایل کے ساتھ میلہ سجنے کا امکان ہے کیونکہ آئندہ برس فروری، مارچ میں آئی سی سی ٹی20 ورلڈکپ شیڈول ہے، اس لیے پاکستان کو اپنی لیگ کے لیے نئی تاریخوں کا تعین کرنا ہوگا۔
اس صورت میں زمبابوے سے ہوم سیریز ری شیڈول کرنا ہوگی، قبل ازیں دسمبر، جنوری میں لیگ کروانے کی تجویز پیش کی گئی تھی تاہم کم وقت میں ٹورنامنٹ کا انعقاد اور غیر ملکی کھلاڑیوں کو لانا بےحد دشوار ہے۔
10 ایڈیشن مکمل ہونے کے بعد اب موجودہ 6 فرنچائز ٹیموں کی ویلیویشن ہوگی جس کے بعد 25 فیصد تک فیس میں اضافہ متوقع ہے، گزشتہ برس دسمبر میں ہی تمام ٹیموں نے تحریری طور پر ملکیت برقرار رکھنے کا کہہ دیا تھا، البتہ ملتان سلطانز کے اونر علی ترین نے مالی نقصان پر آواز بلند کی تھی۔
لیگ کے اختتام کے بعد سے علی ترین خاموش ہیں لہذا واضح نہیں ہوسکا کہ وہ ٹیم اپنے پاس رکھیں گے یا دوبارہ بڈنگ کی جانب جائیں گے، ابھی سب سے مہنگی اس ٹیم کی سالانہ ایک ارب روپے سے زائد فیس ادا کی جاتی ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے 11 ویں ایڈیشن سے 2 نئی ٹیموں کو شامل کرنے
کا اعلان کیا تھا لیکن اس حوالے سے بھی تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
اسی طرح ٹائٹل اسپانسر شپ کے 10 سالہ معاہدے کی بھی تجدید ہونا، گراؤنڈ اسپانسر شپ کی 8 سے 10 کیٹیگریز، براڈ کاسٹ کے ملکی اور بین الاقوامی الگ کنٹریکٹس، لائیو اسٹریمنگ کا بھی نیا معاہدہ جیسے کئی اہم کام اب بھی باقی ہیں۔
گزشتہ برس پاکستان کے لائیو اسٹریمنگ رائٹس تقریبا ایک ارب 80 کروڑ روپے میں فروخت ہوئے تھے، لوکل براڈ کاسٹ سے تقریبا 6 ارب30 کروڑ جبکہ انٹرنیشنل سے4.6 ملین ڈالر ملے، گرائونڈ رائٹس2 سال کیلیے تقریبا2 ارب میں بکے، ٹی وی پروڈکشن کیلیے پی سی بی نے 2 سال کا2.25 ملین ڈالر سالانہ کا معاہدہ کیا تھا، ان سب کیلیے ٹینڈرز جاری ہوں گے پھر طویل پراسس کا آغاز ہوگا۔
اس وقت ٹائٹل اسپانسر شپ سے پی سی بی کو تقریبا 90 کروڑ روپے سالانہ ملتے ہیں۔
موجودہ فارمیٹ برقرار رہنے پر دو نئی ٹیموں کی شمولیت سے پی ایس ایل کے میچز کی تعداد 34 بڑھ کر 54 ہو جائے گی،اس طرح تمام معاہدوں کی ویلیو تقریبا 30 فیصد تک بڑھ جائے گی، البتہ ابھی یہ فیصلہ ہونا بھی باقی ہے کہ 2 نئی ٹیموں کو کیا موجودہ فنانشل ماڈل کی طرح حصہ دیا جائے گا یا کوئی نیا طریقہ استعمال ہوگا۔